کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 31
قومِ نوح علیہ السلام قسط نمبر ۲ مولانا عزیز زبیدیؔ دیوانہ کہنے کے اسباب: سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان اہلِ ہوش، اہلِ بصیرت اور عظیم ہستیو کو دنیا دیوانہ کہنا کیوں شروع کر دیتی ہے۔ اگر کسی بد نیت عیار نے بد نیتی سے یہ تہمت تراش لی ہوتی ہے تو دوسرے اسے کیوں باور کر لیتے ہیں ۔ دراصل اس کے متعدد اسباب اور وجوہ ہیں : 1. جو غلط باتیں ان میں رواج پا کر مسلمات کا درجہ اختیار کر لیتی ہیں ۔ ان کے خلاف جب کوئی مصلح آواز بلند کرتا ہے تو دنیا کو شبہ ہونے لگتا ہے کہ جس نے ساری دنیا سے الگ راہ اختیار کی ہے۔ ہو نہ ہو یہ فتورِ عقل کا نتیجہ نہ ہو۔ 2. فوائدِ عاجلہ اور دنیاوی مفاد پر لات مار کر جو حق کی راہ پر پڑ جاتے ہیں تو دنیا کے نزدیک یہ بھی بے عقلی کی بات ہوتی ہے کیوں کہ دنیا کا دستور یہ ہے کہ دنیا بناؤ خواہ کسی طرح بنے۔ 3. حصولِ مقصد کے سلسلہ میں انبیاءِ کرام علیہم السلام میں شدید قسم کا انہماک، مگن اور پیچ و تاب پایا جاتا ہے۔ جب دنیا ان کی اس وارفتگی اور سرمستی کا نظارہ کرتی ہے تو اس کو دھوکا ہونے لگتا ہے کہ شاید (العیاذ باللہ) ان کے ہوش ٹھکانے نہیں رہے۔ 4. پاک نفوس، اہلِ دنیا کے کریہہ مشاغل اور آوارہ محفلوں سے بھی الگ تھلگ رہتے ہیں ۔ اس لئے دنیا کو شبہ ہونے لگتا ہے کہ جو لوگ متداول قسم کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہونے سے کتراتے ہیں ، شاید وہ ذوق و شعور سے ہی محروم ہیں ۔