کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 21
سے یہ استدلال کیا ہے کہ رات کے وقت قربانی کرنا جائز نہیں لیکن یہ استدلال صحیح نہیں ہے کیونکہ قرآنِ حکیم نے ’’ایام‘‘ کا لفظ دن اور رات دونوں کے لئے آیا ہے جیسا کہ فرمایا، فَتَمَتَّعُوْا فِيْ دَارِكُمْ ثَلٰثَةَ اَيَّامٍ اس لئے سوائے امام مالک رحمہ اللہ کے اور اکثر ائمہ دین کے نزدیک رات کے وقت قربانی کرنا جائز ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت طبرانی میں ہے کہ رات کے وقت آپ نے ذبح کرنے سے منع فرمایا۔ لیکن یہ حدیث بہت ضعیف ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تلخیص میں بیہقی کی ایک روایت نقل کی ہے کہ:۔
نَھٰي عَنْ جُذَاذِ اللَّيْلِ وَحَصَادِ اللَّيْلِ وَالْاَضْحٰي بِاللَّيْلِ
رات کے وقت کھیت کاٹنے اور کھجور کا درخت کاٹنے اور قربانی کرنے سے منع فرمایا۔
لیکن اس کا کچھ حال معلوم نہیں اور اگر صحیح بھی ہو تو حدیث کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نہی تحریمی نہیں کیونکہ رات کے وقت کھیت کاٹنے سے اس لئے اغلباً منع کیا ہے کہ کہیں موذی جانور ایذا نہ دے اور کھجور رات کے وقت کاٹنے سے مساکین اور فقراء کے محروم رہ جانے کا خطرہ ہے اور ظاہر ہے کہ یہ اسباب محرمات نہیں ہو سکتے۔ زیادہ سے زیادہ نہی تنزیہی ہو گی۔
اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں عام طور پر اپنے دست مبارک سے قربانی کے جانور خود ذبح کرتے اور حجۃ الوداع کے موقعہ پر آپ نے ۶۳ اونٹ خود ذبح کئے اور ۳۷ اونٹ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ذبح کیے کیونکہ آپ نے ۱۰۰ اونٹ کی قربانی دی تھی، تو معلوم ہوا کہ قربانی دینے والوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہئے اور یہی افضل ہے اور کسی کی طرف سے وکالتاً ذبح کرنا بھی جائز ہے جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنی عورتوں کی طرف سے گائے کی قربانی جمعۃ الوداع کے موقعہ پر دی تھی۔ اگر کوئی شخص خود اپنے ہاتھ سے ذبح نہیں کر سکتا تو اسے اس وقت حاضر رہنا چاہئے اور یہ مستحب ہے جیسا کہ فتح الباری میں حافظ صاحب رحمہ اللہ نے لکھا ہے اس میں حضرت عائشہ سے بھی ایک روایت ہے کہ آپ اپنی بیویوں کو حکم دیا کرتے تھے کہ وہ اپنی قربانی کے جانوروں کے ذبح کے وقت حاضر رہیں لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ ہاں ! ابو موسیٰ اشعری رحمہ اللہ سے امام بخاری رحمہ اللہ نے تعلیقاً ذِکر کیا ہے:
اَمَنَ اَبُوْ مُوْسٰي بَنَاتِه اَنْ يُضَحِّيْنَ بِاَيْدِيْھِنَّ (ابو موسیٰ نے اپنی لڑکیوں کو حکم دیا کہ وہ خود اپنے ہاتھ سے ذبح کریں )