کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 15
کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بکری کی تمام گھر والوں کی طرف سے قربانی کرتے۔
اور دوسری روایت ابن ابی شیبہ سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دنبے ذبح کیے:
فَقَالَ ِنْدَ الْاَوَّلِ عَنْ مُّحَمَّدٍوَّاٰلِ مُّحَمَّدٍ وَّعِنْدَ الثَّانِيْ عَمَّنْ اٰمَنَ بِيْ فَصَدَّقَنِيْ عَنْ اُمَّتِيْ
پہلے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے دوسرے پر کہا کہ یہ ہر اس شخص کی طرف سے ہے جو مجھ پر ایمان لایا اور میری تصدیق کی میری امت سے۔
مسند امام احمد میں ایک روایت ہے کہ ایک صحابی نے کہا کہ ہم سات آدمیوں کی ایک پارٹی تھی۔ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ہم سب ایک ایک درہم ملا کر ایک بکری خرید لیں ۔ چنانچہ اس طرح ہم نے سات درہم جمع کر کے ایک بکری خرید لی۔ پھر آپ کے فرمانے کے مطابق ایک شخص نے ایک پاؤں اور دوسرے شخص نے دوسرا پاؤں ، ایک نے ایک ہاتھ اور دوسرے نے دوسرا ہاتھ، ایک نے ایک سینگ دوسرے نے دوسرا سینگ بکری کا پکڑ لیا اور ساتویں نے ذبح کیا اور ہم سب نے تکبیر پڑھی۔ اس حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
اَبُو الْاَسَدِ الْاَسْلَمِيِّ عَنْ اَبِيْهِ عَنْ جَدِّه قَالَ كُنْتُ سَابِعَ سَبْعَةٍ مَّعَ رَسُوْلِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ فَاَمَرَنَا نَجْمَعُ لِكُلِّ رَجُلٍ مِّنَّا دِرْھَمًا فَاشْتَرَيْنَا اُضْخِيَّةً بِسَبْعِ الدَّرَاھِمِ وَاَمَرَ رَسُوْلُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَاَخَذَ رَجُلٌ بِرَجُلٍ اِلٰي قَوْلِه وَذَبَحَھَا السَّابِعُ وَكَبَّرْنَا عَلَيْھَا جَمِيْعًا (مجمع الزوائد جلد ۴ ص ۲۱)
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی اعلام الموقعین کے آخر میں اس حدیث کو ذکر فرمایا اور لکھا ہے:
حافظ ابن قيم رحمہ اللہ نے بھی اعلام الموقعین کے آخر میں اس حدیث کو ذکر فرمایا اور لکھا ہے:
’’نزل ھٰؤلاء النفر منزلة اھل البيت الواحد في اجزاء الشاة عنھم لانھم كانوا رفقة واحدة‘‘
اس جماعت کو آپ نے ایک گھر والوں کی طرح سمجھ کر فتویٰ دیا کہ ایک بکری ان سب کی طرف سے قربانی ہو سکتی ہے کیونکہ وہ سب رفیق اور ایک ساتھ رہنے والے ہیں ۔
اور ایک حدیث ابو ایوب انصاری کی ہے کہ:
كَانَ الرَّجُلُ يُضَحِّيْ بِالشَّاةِ عَنْهُ وَعَنْ اَھْلِ بَيْتِه
کہ ایک شخص اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے بکری قربانی کرتا۔