کتاب: محدث شمارہ 13 - صفحہ 14
ایک روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ عید قرباں دورانِ سفر ہی میں آگئی تو ہم گائے میں سات اور اونٹ میں دس آدمی شریک ہو گئے۔ اس کو ترمذی نے حسن غریب یعنی نادر سند کی حدیث کہا ہے۔ دوسری حدیث جابر رضی اللہ عنہ کی ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ میں اونٹ اور گائے کی سات آدمیوں کی طرف سے قربانی دی۔ اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے حسن اور صحیح کہا یعنی اعلیٰ پائے کی حدیث ہے اس حدیث کی تائید اور بھی بہت سی احادیث سے ہوتی ہے۔ مثلاً مسلم میں ہے:
اِشْتَرَكْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم فِيْ الْحَجِّ وَالْمْرَةِ كُلُّ سَبْعَةٍ مِّنَّا فِيْ بَدَنَةٍ فَقَالَ رَجُلٌ لِّجَابِرٍ اَيُشْتَرَكُ فِي الْبَقَرِ مَا يُشْتَرَكُ فِي الْجَزُوْرِ فَقَالَ مَا ھِيَ اِلَّا مِنَ الْبُدْنِ
کہ حج کے موقع پر ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ہم فی اونٹ سات آدمی شامل ہوئے ایک شخص نے جابر رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، کیا گائے میں بھی سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں ؟ تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ گائے بھی اسی کے حکم میں ہے۔
تو صحیح یہی ہے کہ گائے اور اونٹ میں سات سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں اور یہی مسلک جمہور محدثین کا ہے امام ترمذی نے بھی یہی لکھا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہ اللہ کا بالعموم اور ائمہ دین مثلاً سفیان الثوری رحمہ اللہ ، ابن المبارک رحمہ اللہ شافعی رحمہ اللہ ، احمد رحمہ اللہ اور اسحاق رحمہ اللہ کا اسی پر عمل رہا اور اسی کی تائید مسلم شریف کی روایات سے ہوتی ہے۔
بکری کی قربانی میں ایک سے زائد شریک ہو سکتے ہیں یا ایک سے زیادہ کی طرف سے بکری کی قربانی دی جا سکتی ہے یا نہیں ؟ اس مسئلہ میں حنفیہ اور محدثین کا اختلاف ہے۔ حنفیہ کے نزدیک بکری صرف ایک ہی شخص کی طرف سے قربانی کی جا سکتی ہے جس کے لئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بہترین دلیل ہو سکتی ہے۔
اور داؤد میں ہے کہ آپ نے ایک دنبہ ذبح کیا اور لٹاتے ہوئے یہ کہا:۔
اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُّحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُّحَمَّدٍ
یا اللہ تو اس کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قبول فرما اور حافظ ذیلعی نے نصب الرایہ میں مستدرک حاکم سے ایک روایت نقل کی ہے کہ:
كَانَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم يُضَحِّيْ بِالشَّاةِ الْوَاحِدَةِ عَنْ جَمِيْعِ اَھْلِه