کتاب: محدث شمارہ 12 - صفحہ 8
پھونکوں سے بجھانا چاہتے ہیں ، کے الفاظ سے کھینچا ہے۔ وہیں اسلام کی حمایت میں یہ بھی بیان فرما دیا ہے واللہ متم نورہ ولو کرہ المشرکون کہ اللہ اپنے نور کا حافظ و نگہبان ہے اگرچہ ہے اگرچہ کفار اسے کتنا کریں ۔ غیر اسلامی نظریات رکھنے والے اسلام کے دشمن اسلام کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے چلے آرہے ہیں ۔ لیکن اب تک اسلام کی مضبوط چٹان سے اپنا سر ٹکرا کر پاش پاش کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکے۔ بلاشبہ اس بات کا سہرا قرون اولیٰ کے مسلمانوں کے سر پر ہے۔ جنہوں نے شجر اسلام کی آبیاری اپنے خون سے کر کے اسے پروان چڑھایا ہے۔ موجودہ دور کے مسلمانوں کی بد قسمتی یہ ہے کہ وہ علم دین اور اسلامی تعلیمات سے برگشتہ ہوتے چلے جا رہے ہیں اور جو لوگ اسلام سے وابستی رہنا چاہتے ہیں اور اس کی روایات کو اپنائے ہوئے ہیں ، انہیں اپنے ہی لڑائی جھگڑوں سے مفر نہیں ۔ تو اس صورت میں کیا ہمیں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اسلام مٹ جائے گا اور انوارِ الٰہی کو کفر و شرک کی آندھیاں اپنی لپیٹ میں لے لیں گی؟ ہرگز نہیں ! اللہ تو خود اپنے دن کا محافظ ہے۔ البتہ یہ ضرور ہو گا کہ ہم مٹ جائیں گے۔ اگر ہم نے خود کو اسلام کے دفاع کے لئے تیار نہ کیا اور تعلیمات اسلامی جیسے مؤثر ہتھیار سے اپنے آپ کو لیس نہ کیا تو اسلام کو تو کچھ گزند نہ پہنچے گا۔ ہاں دنیا ہمارے وجود سے ضرور پاک ہو جائے گی اور پھر۔؟ ہماری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں یورپ کے مستشرقین اور غیر اسلامی نظریات کے مالک آج بھی اسلام کے در پے آزار ہیں اور اپنے فریب اور مکاریوں کے جال میں کم علم مسلمانوں کو پھانسنے کے لئے بے تاب نظر آتے ہیں ۔ اس سے بڑھ کر کمینگی اور کیا ہو گی کہ وہ داعی اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر بھی حملہ کرنے سے نہیں چوکتے۔ اور طرح طرح کے وسواس پھیلا کر سادہ لوح مسلمانوں کو ان کے دین، ان کے رسول اور ان کے خدا سے برگشتہ کرتے چلے جا رہے ہیں ۔ مگر اس میں ان کا کیا قصور ہے وہ تو