کتاب: محدث شمارہ 12 - صفحہ 7
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور کثرتِ ازواج
تحریر: اکرام اللہ ساجدؔ کیلانی
نظامِ کائنات پر غور فرمائیے! آگ کی حدّت اور برف کی برودت، جھلسا دینے والی گرمی اور کپکپا دینے والی سردی، دن کی روشنی اور رات کی تاریکی، خزاں کی بے رونقی اور بہار کی بہاریں کانٹوں کا زہر اور پھولوں کی صباحت و ملاحت، پتھر کی ٹھوس اور سنگلاخ چٹانیں اور پانی کی روانی کفر و شرک کی آندھیاں اور اسلام کی رحمت آلود گھٹائیں غرض اضداد و اختلافات کا ایک سلسلہ جس پر دنیا کی بقاء کا انحصار ہے۔
اگر پانی آگ کو ٹھنڈا نہ کرے اور آگ پانی کو ہوا میں تحلیل نہ کرے، سردی کے بعد گرمی اور گرمی کے بعد سردی نہ آئے، روشنی کے بعد تاریکی اور تاریکی کے بد روشنی جنم نہ لے، اگر بہار کا انجام خزاں اور خزاں کا نتیجہ بہار نہ ہو، گل کے ساتھ کانٹا اور کانٹے کے ساتھ پھول نہ ہو اور اگر پتھر کی سنگینی کے مقابلے میں پانی کی روانی نہ ہو تو اس دنیا کا باقی رہنا مشکل ہے۔
بالکل اسی طرح اگر نیکی برائی سے بر سر پیکار نہ ہو اور برائی نیکی کے راستے میں حائل نہ ہو تو نیکی اور برائی دونوں کا وجود مٹ جائے، اگر کفر و شرک کی تیرہ و تاریک آندھیاں نہ چلیں تو توحید و وحدت کے سرچشمے کبھی نہ پھوٹیں ۔ اور اگر کفر اسلام کے در پے آزار نہ ہو اور اسلام کفر کو نیست و نابود کرنے کے لئے شمشیر بکف نہ ہو تو کفر اور اسلام دونوں کا باقی رہنا محال ہے۔ چنانچہ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے جہاں سفر کی حالت کا نقشہ یریدون لیطفئوا نور اللہ بافواھھم، یعنی یہ لوگ اللہ کے نور کو اپنے منہ کی