کتاب: محدث شمارہ 12 - صفحہ 24
’’نماز کے ارکان یہ ہیں ۔ قیام، قرأت، قرآن مجید، رکوع، قومہ، سجدہ، جلسہ اور سلام۔ ان ارکان کے ارکان ہونے پر سب کو اتفاق ہے۔ لیکن اس کے برعکس عیسائیوں کی گروہ بندی کو سامنے رکھئے۔ نیز اگر عیسائیوں کی گروہ بندی عیسائیت کی تکذیب کی علامت نہیں تو اسلام کے بارے میں ایسا حکم کیوں کر لگایا جا سکتا ہے؟‘‘
چوتھے اعتراض کا جواب قاضی صاحب کے الفاظ میں یہ ہے:۔
’’قرآن مجید میں حضرت مسیح کی نسبت ہے ’’وَرُوْحٌ مِّنْهُ‘‘ لیکن اس سے حضرت مسیح کی الوہیت کیوں کر ثابت ہوئی یا وہ ابن خدا کیوں کر بن گئے۔ قرآن مجید نے حضرت مسیح کی جامع تعریف جو بیان فرمائی ہے وہ یہ ہے۔ اِنْ ھُوَ اِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَیهِ مسیح ہمارا وہ بند ہے جس پر ہم نے اپنا انعام کیا۔ اب جو جو صفات ان کے بیان ہوئے ہیں وہ سب عبدیت کے تحت میں ہیں ۔۔۔۔ اس فقرہ پر ور کرو جس کو مسلمان ہر روز پڑھتے ہیں رَبُّنَا وَرَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوْحِ خدا ہمارا، فرشتوں اور روح کا پالنے والا ہے۔ اس سے معلوم ہو جائے ا کہ روح بھی خدا کی مخلوق اور پیدا کردہ ہے۔ اس لئے حضرت مسیح ’’رُوْحٌ مِّنْهُ‘‘ کا خطاب پا کر بھی خدا کی مخلوق اور بندے ہی رہتے ہیں ۔‘‘
آخری سوال کا جواب قاضی صاحب نے الزامی رنگ میں لکھا ہے:۔
’’جنابِ من! آپ نے جو نتیجہ نکالا ہے وہ ہرگز صحیح نتیجہ اس واقع کا نہیں ہے۔
٭ کیا آپ کو معلوم ہے کہ مسیح نے پطرس حواری کو شیطان کہا تھا؟ [1]
٭ کیا آپ کو معلوم ہے کہ مسیح کو یہواہ اسکریوطی نے تیس روپیہ رشوت لے کر گرفتار کرا دیا تھا؟
٭ کیا آپ کو معلوم ہے کہ مسیح اپنے چیدہ شاگردوں کو کم اعتقاد کہہ کر مخاطب کیا کرتا تھا؟ [2]
[1] یوحنا۔ ۶: ۷۱
[2] مئی ۱۴: ۱۳، ۱۶: ۸