کتاب: محدث شمارہ 12 - صفحہ 20
قاضی سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ اور مشنری سرگرمیاں جناب اختر راہیؔ ایم۔اے۔ قاضی موصوف ریاست پٹیالہ میں جج تھے اور عدالتی ذمہ داریاں اس خوبی سے انجام دیں کہ لارڈ ہارڈنگ ([1]Lord Harding) نے کہا کہ:۔ ’’قاضی موصوف عدالت ہائے پنجاب کے زیور ہیں ۔‘‘ مہاراجہ پٹیالہ کو قاضی صاحب کی رائے پر اس قدر اعتماد تھا کہ ان کے ریٹائر ہو جانے کے بعد بھی اہم معاملات میں ان سے مشورہ لیتا تھا۔ قاضی صاحب موصوف عدالتی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ اسلام کی تبلیغ میں سرگرم عمل رہے۔ کم و بیش بیس ۲۰ سال تک جامع اہلحدیث پٹیالہ میں خطبہ جمعہ دیتے رہے۔ اور جب کبھی فرقِ باطلہ کی طرف سے اسلام پر حملہ ہوا، قاضی صاحب قلم بدست میدان میں نکل آئے۔ مذاہبِ غیر میں سے عیسائیت کا اس قدر گہرا مطالعہ تھا کہ بڑے بڑے پادری صاحبان ان کی گفتگو سن کر حیران رہ جاتے تھے اور یارائے گفتگو نہ رکھتے تھے۔ قاضی صاحب نے براہِ راست عیسائیت کے مآخذوں کا مطالعہ کیا تھا۔ عبرانی زبان سے واقف تھے اور بائبل کی تفاسیر پر نظر تھی۔
[1] فی الحقیقت یہ رپورٹ مسٹر ایل ٹامکنس، انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کی سفارش پر اپریل ۱۹۰۳ء کے گورنمنٹ گزٹ میں شائع ہوئی تھی۔ (That he is an element for the judiciary of the Punjab)