کتاب: محدث شمارہ 12 - صفحہ 13
اس قبیلہ کی شرکت ضرور ہی پائی جاتی ہے۔ لیکن اس نکاح کے بعد یہ منافرتیں نابود ہو جاتی ہیں تمام قبیلہ قزاقی چھوڑ کر متمدن زندگی اختیار کر لیتا ہے اور پھر مسلمانوں کے خلاف کسی جنگ میں حصہ نہیں لیتا۔ ذرا غور کیجئے کہ یہ نکاح کس قدر ضروری اور لا بُدی تھا۔
تزویج اُمّ المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے فوائد:
اُمّ المؤمنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی ایک بہن بخد کے سردار کے گھر میں تھیں ، یہ اہلِ بخد وہ تھے کہ جنہوں نے ستر واعظان دین کو دھوکہ سے اپنے ملک میں لے جا کر قتل کر دیا تھا۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمتِ عملی اور دُور اندیشی ملاحظہ فرمائیے کہ انہوں نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے عقد فرما کر اہل بخد کے سردار سے اپنا رشتہ استوار کر لیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توقع کے عین مطابق اس رشتہ کی وجہ سے اہل بخد نہ صرف صلح دامن سے آشنا ہوتے ہیں ، بلکہ مشرف بہ اسلام بھی ہو جاتے ہیں ۔ اور وہ اہل بخد جن سے اکثر نقضِ امن اور فساد انگیزی کے واقعات ظہور میں آچکے تھے، صلح و آتشی کا پیغام بن جاتے ہیں ۔ چنانچہ ہر ایک شخص، جو امنِ عامہ اور فوائدِ اصلاحِ ملک کا منکر نہیں ، اسے یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ یہ نکاح بھی اپنی جگہ بہت ضروری اور نہایت با برکت تھا۔
تزویج اُمّ المؤمنین حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا اور تثلیث و تبنیت کی بُت شکنی:
یہاں ان وجوہات اور مصالح کا ذِکر ذرا تفصیل سے کیا جائے گا جو اُمّ المؤمنین حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا سے نکاح کا سبب بنیں ۔
حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی زاد بہن تھیں ۔ ان کا پہلا نکاح زید رضی اللہ عنہ بن حارثہ کے ساتھ ہوا تھا۔
زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ اگرچہ حسب و نسب کے لحاظ سے نجیب الطرفین تھے تاہم لڑکپن میں ایک گروہ نے ان کو اُٹھا لیا اور سوقِ حباشہ میں ان کو فروخت کر دیا۔ حکیم بن حزام انہیں حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی خدمت کے لئے خرید لائے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے عقد فرمایا تو ان کے ساتھ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی حضور صلعم کی خدمت