کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 72
حضرات کے لئے یہ مجلہ باعث مسرت ہو گا۔ کتابت اور طباعت کے اعتبار سے یہ پرچہ درجہ اول کے مجلات میں شمار کیا جا سکتا ہ۔ ہفت روزہ ’’لاہور‘‘ لاہور ۱۱ اکتوبر ۱۹۷۱ء علمی و اصلاحی مجلوں کا اصل وظیفہ تحقیق و تدقیق کے بعد اپنی اس کاوش کے حاصل کو ایسے غیر جانبدار، بالواسطہ اور محبت آٖفرین رنگ میں پیش کرنا ہوتا ہے کہ تلخ سے تلخ بات بھی ترانوالہ کی طرح فکر و نظر کے حلق سے نیچے اتر کر محسوسات میں نیک تغیر پیدا کر دے۔ اسی لئے ایسے جریدے نہ کبھی سطحی بحثوں سے الجھتے ہیں نہ فروعی اختلافات کی وغا آرائی میں حصہ لیتے ہیں اور اظہار بیان کے لئے تلخ و تیز زبان کا استعمال تو ان کے یہاں علمی گناہ متصور ہوتا ہے اطمینان بخش ہے یہ بات کہ ’’محدث‘‘ ابھی تک اس تعمیری ڈگر پر قائم ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ اس میں مداومت اختیار کرنے کے بعد علمی دنیا میں اپنے لئے شایانِ شان مقام مختص نہ کرا لے۔ حقیقت یہ ہے کہ اقتادی اعتبار سے ’’اصلاح و ارشاد‘‘ ’’تحقیق و تدقیق‘‘ اور تبلیغ و تربیت کے کام خسارے کا سودا ہو کہ یہ مشن بہت جامع، طویل المیعار اور دور رس ہوتا ہے اس مشن کے علمبردار جریدوں کے تنزل والخطاط کی ساعت اول وہ ہوتی ہے جب انہیں ایک نقد آور فصل جان کر ایک خاص رنگ و رعنائی کے ساتھ بہرحال جاری رکھنے کی غرض سے ان کے مخصوص و بلند مشن کو نظر انداز کر کے ان میں سستے، سطحی اور لذیذ مواد کی آمیزش کا فیصلہ کر لیا جائے جب کہ ان کی حقیقی منفعت تو آنکھوں کے دیکھنے کی نہیں دلوں اور روحں کے محسوس کرنے کی چیز ہوتی ہے کیونکہ یہ تحقیقی خریطے ٹکے بٹورنے کے لئے نہیں دلوں کا رخ موڑ دینے کا عزم لے کر میدان عمل میں اترتے ہیں ۔ امید ہے کہ ’’مجلس التحقیق الاسلامی‘‘ نے جو اس کساد بازاری کے باوجود اس کارِ اہم کا بیڑا اُٹھایا ہے اور اس کارِ خیر کا آغاز صوری و معنوی رعنائیوں کے ساتھ اس تزک و احتشام سے کیا ہے یہ ایثار جاری رہے گا اور ’’محدث‘‘ کا علمی و تحقیق معیار روز بروز بڑھتا ہی رہے گا۔ بہتر ہو کہ تحقیق و تصریح کے لئے مسائل کا انتخاب کرتے وقت ظواہر پر بواطن کو ترجیح دی جائے۔ قلب و روح کا تزکیہ ہو جائے تو ظاہر کو اسی رنگ میں رنگنے کی اُمنت پیدا ہو جانا ایک فطری ردّ عمل ہے۔