کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 5
فضائلِ رمضان اور صوم و قیامِ رمضان کے متعلق احادیث کثرت سے بیان ہوئی ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ اگر اور کوئی بھی حدیث نہ ہوتی تو یہی ایک حدیث کفایت کرتی۔ اس مہینے میں اعتکاف کرنا دوسرے مہینوں کے مقابلہ میں افضل ہے۔ بالخصوص آخری عشرہ میں اس کی تاکید آئی ہے۔ اس مہینہ میں عمل صالح کے لئے دیگر مہینوں سے زیادہ کوشش کرنا مسنون ہے۔ لیلۃ القدر کے قیام کے لئے خاص طور پر کوشاں ہونا چاہئے۔ یہ رات کون سی ہے؟ اس کے متعلق اختلاف ہے۔ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح منتقیٰ میں ۲۷ قول با دلائل نقل کئے ہیں اور ان پر بحث کر کے یہ بتایا ہے کہ زیادہ امکان یہی ہے کہ لیلۃ القدر آخری عشرہ میں ، بالخصوص ستائیسویں کو ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔ جو شخص مستحبات کا متلاشی ہو، اسے عشرہ آخر کی تمام راتوں میں لیلۃ القدر کی تلاش کے لئے کوشاں ہونا چاہئے۔ ؎ بجستجوئے نیا بد کسے مراد ولے کسے مراد ببا ید کہ جستجو وارد! حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو روزے رکھے اور شبِ قدر کا اجر و ثواب طلب کرنے کی نیت سے قیام کرے اس کے سارے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔ (بخاری و مسلم) ایک اور حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رمضان کا یہ مبارک مہینہ ہے۔ اللہ نے اس کے روزے فرض قرار دیئے ہیں ۔ اس میں آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند ہو جاتے ہیں ۔ سرکش شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں ۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار رات سے بہتر ہے جو کوئی اس کے خیر سے محروم رہا، وہ حرماں نصیب ہے۔‘‘ (احمد، نسائی) (اتباع الحسنۃ فی جملہ ایام السنۃ للنواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ )