کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 4
لوگ اس قدر استطاعت نہیں رکھتے کہ روزہ افطار کرا سکیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہی ثواب اس شخص کو بھی دیگا جو روزہ دار کا روزہ ایک کھجور یا دودھ یا پانی کے ایک گھونٹ سے بھی افطار کرائے، البتہ جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا یہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ ہو ا اور اسے اس کا پروردگار میرے حوض سے ایسا مشروب پلائے گا جس کے بعد اسے کبھی بھی پیاس نہیں ستائے گی۔ اس مہینہ کا پہلا دہا کہ موجبِ رحمت الٰہی، اور درمیان کا، موجبِ مغفرتِ الٰہی اور آخری دہا کہ عذابِ جہنم سے نجات کا موجب ہوتا ہے۔ جس کسی نے اس مہینہ میں اپنے غلام کی محنت و مشقت میں تخفیف کر دی، اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو بخش دے گا اور دوزخ سے نجات دے گا۔ [1]
[1] عَنْ سَلْمَاتَ الْفَارِسِیِّ قَالَ خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللہِ صَلّٰی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ اٰخِرِ مِنْ یَوْمِ شَعْبَانَ، فَقَالَ یٰاَیُّھَا النَّاسُ، قَدْ اَظَلَّکُمْ شَھْرٌ َظِیْمٌ مُّبَارَکٌ شَھْرٌ فِیْہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ جَعَل اللہُ صِیَامَہ فَرِیْضَۃً وقیَام لَیْلَتِہ تَطَوُّعًا مَّنْ تَقَرَّبَ فِیْہِ بِخَصْلَۃٍ مِّنَ الْخَیْرِ کَانَ کَمَنْ اَدَّیٰ فَرِیْضَۃً فِیْمَا سَوَاہُ وَھُوَ شَھْرُ الصَّبْرِ وَالصَّبْرُ ثَوَابُہُ الجنَّۃُ وَشَھْرُ الْمُوَاسَاۃِ وشَھْرٌ یُزَادُ فِیْہِ رِزْقُ الْمُؤْمِنِ مَنْ فَطَّرَ فِیْہِ صَائِمًا کَانَ لَہ مَغْفِرَۃٌ لِّذُنُوْبِہ وَعِتْقُ رَقَبَتِہ مِنَ النَّارِ وَکَافَ لَہ مِثْلُ اَجْہِہ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَنْتَقِصَ مِنْ اَجْرِہ شَیٌٔ قُلْنَا یَا رَسُوْلَ اللہِ، لَیْسَ کُلُّنَا فَنَجِدُ مَا نَفُطِّرُ بِہ الصَّائِمَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ یُعْطِیْ اللہُ ھَذَا الثّوابَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلٰی مِذْقَۃِ لَبَنٍ اَوْ تَمْرَۃٍ اَوْ شَرْبَۃٍ مِّنْ مَّائٍ وَمَنْ اَشْبَعَ صَائِمًا سَقَاہُ اللہُ مِنْ حَوْضِیْ شَرْبَۃً لَّا یَظْمَأُ حَتّٰی یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ وَھُوَ شَھْرٌ اَوَّلُل رَحْمَۃٌ وَّاوْسَطُہ مَغْفِرَۃٌ وَّاخِرُہ عِتْقٌ مِّنَ النَّارِ وَمَن خَفَّفَ عَنْ مَّمْلُوْکِہ فِیْہِ غَفَرَ اللہُ لَہ وَاَعْتَقَر مِنَ النَّارِ۔ (رواہ الیبہقی فی شعب الایمان)