کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 32
سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت (آٹھ تراویح تین وتر) سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور تمیم داری رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ ماہِ رمضان المبارک میں لوگوں کو گیارہ رکعت پڑھائیں ۔ [1] (الف) علامہ عینی [2]رحمہ اللہ حنفی فرماتے ہیں : اِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً وَّھُوَ اخْتِیَارُ مَالِکٍ لِّنَفْسِہ۔ ’’ کہا جاتا ہے کہ تراویح گیارہ رکعت ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے اپنے لئے اسی کو پسند فرمایا۔‘‘ (ب) علامہ جلال الدین رحمہ اللہ سیوطی لکھتے ہیں : عَنْ مَالِکٍ اَنَّہ قَالَ الَّذِیْ جَمَعَ عَلَیْہِ النَّاسَ ُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ اَحَبُّ اِلَیَّ وَھُوَ اِحْدٰی عَشَرَۃ رَکْعَۃً۔ ’’امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا، نمازِ راویح کی وہ عداد جس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جمع کیا تھا وہ مجھے زیادہ محبوب ہے، اور وہ گیارہ رکعت ہیں ۔ اسی بنا پر حنفی مذہب کے مسلمہ بزرگ ملا علی قاری رحمہ اللہ حنفی فرماتے ہیں : فَاِنَّہ صَلّٰی بِھِمْ ثَمَانِ رَکْعَاتٍ وَّالْوِتْرَ (موقات جلد ۲ صفحہ ۱۷۴۔ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو آٹھ رکعت تراویح اور وتر پڑھائے۔‘‘ مولانا انور شاہ رحمہ اللہ دیو بندی حضت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی مذکورہ بالا حدیث کے متعلق لکھتے ہوئے فرماتے ہیں ۔ فِیْہِ تَصْرِیْحٌ اَنَّہ حَالُ رَمَضَانَ فَاِنَّ السَّائِلَ سَأَلَ عَنْ حَالِ رَمَضَانَ وَغَیْرِہ کَمَا ِنْدَ التِّرْمِذِیِّ وَمُسْلِمٍ وَّلَا مَنَاصَ مِنْ تَسْلِیْمِ اَنَّ تَرَاوِیْحَہ عَلَیْہِ الصَّلَامُ کَانَتْ ثَمَانِیَۃَ َرَکَعَاتٍ وَلَمْ یَثْبُتْ فِیْ رِوَایَۃٍ مِّنَ الرِّوَایَاتِ اَنّ التَّرَاوِیْحَ وَالتَّھَجُّدَ عَلٰیحِدَۃٍ فِیْ َمَضَانَ۔ یعنی اِس حدیث میں تصریح ہے کہ یہ رمضان کے بارے میں ہے۔ کیونکہ سائل نے (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے) رمضان، غیر رمضان دونوں حال کا سوال کیا تھا اور ہمارے لئے یہ تسلیم کئے بغیر چارہ ہی نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ تراویح آٹھ رکعت تھیں اور یہ بھی کسی روایت سے ثابت نہیں ہوا
[1] موطا امام مالک و مشکوۃ [2] (الف) عمدۃ القاری (ب) المصابیح فی صلوۃ التراویح