کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 31
حدیث میں ہے: ’’جو شخص جھوٹ اور اس پر عمل ترک نہ کرے اس کے روزہ کی اللہ تعالیٰ کو ضرورت نہیں ۔‘‘
کفارہ: بلا عذر شرعی روزہ توڑنے کا کفارہ یہ ہے کہ ایک غلام آزاد کرے۔ یہ طاقت نہ ہو تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے۔ یہ بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو (بیک وقت) کھانا کھلائے۔ [1]
افطاری میں جلدی: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَا یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَّا عَجَّلُوْا الْفِطْرَ۔ جب تک لوگ افطاری میں جلدی کریں بھلائی میں رہیں گے۔ [2]
افطاری کس چیز سے مسنون ہے: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ مغرب سے قبل تر کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے۔ تر نہ ہوتیں تو خشک سے۔ یہ بھی میسر نہ ہوتیں تو چند گھونٹ پانی پی لیتے۔ [3]
دعا بوقت افطار: اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ
’’اے اللہ! میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تیرے ہی دیئے سے افطار کیا۔ ‘‘[4]
مریض، مسافر: مریض اور مسافر کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے مگر بعد اختتامِ سفر اور مرض قضائی دینی ہو گی۔ [5]
شیخ فانی: اگر کسی مرد اور عورت پر ایسا بڑھاپا آگیا ہے کہ اب طاقتور اور تندرست ہونے کی توقع نہیں تو وہ روزہ نہ رکھیں ۔ روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کرے۔ [6]
حاملہ اور مرضعہ : [7]
(الف) حاملہ اور مرضعہ کو اگر خوف ہو کہ روزہ سے بچہ کو نقصان پہنچے گا تو اس کو بھی روزہ نہ رکھنے کی رُخصت ہے۔
(ب) روزانہ ایک مسکین کو کھانا کھلائے اور ممکن ہو تو بعد میں قضائی بھی دے۔
نمازِ تراویح: آٹھ رکعت سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ بخاری شریف میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
[1] بخاری
[2] بخاری و مسلم
[3] ابو داؤد، ترمذی
[4] ابوداؤد سرسلا
[5] قرآن مجید
[6] قرآن مجید، بخاری
[7] دودھ پلانے والی (الف) ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ (ب) ابن کثیر