کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 30
(ج) خوشبو اور سرمہ لگانا۔ (د) سر اور بدن پر تیل ملنا
(ہ) آنکھ ناک یا کان میں دوائی ڈالنا، پچھنے لگوانا، بشرطیکہ کمزوری کا ڈر نہ ہو۔
(و) ہنڈیا کا نمک چکھ کر فوراً تھوک دینا۔ (ز) روزہ رکھ کر صبح صادق کے بد غسل جنابت کرنا۔
(ح) احتلام ہونا (ط) قے آنا
(ی) گرد و غبار، مکھی، مچھر کا حلق میں اتر جانا، تالاب وغیرہ میں غوطہ لگانا جس سے پانی ناک یا حقل کے ذریعے اندر نہ جائے۔
(ک) ناک میں بغیر مبالغہ پانی ڈالنا۔ (ل) مسوڑھے کے خون یا کلی کے بعد پانی کی تری کا یا دانت میں غیر محسوس ریزوں کا تھوک کے ساتھ اندر چلے جانا۔
(م) بیوی کا بوسہ لینا، یا محض ہمکنار ہونا مگر جوان کو اس سے پرہیز کا حکم دیا گیا ہے۔
کن چیزوں سے روزہ ٹوٹتا ہے: [1]
(الف) دانستہ کھانا (ب) جماع کرنا (ج) خود قے کرنا
(د) نسوار لینا (ھ) حقہ سگریٹ پینا (و) ناک میں پانی یا دوائی مبالغہ سے چڑھانا، جس سے پانی حلق کے نیچے اتر جائے
(د) چغلی، غیبت کرنا (اس سے مراد تحذیر ہے)
[1] (الف) قرآن مجید (ب) قرآن مجید (ج) ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ (د) قال الحسن لا باس بالسعوط ان لم یصل الی حلقہ بخاری ترجمۃ الباب (ھ) وافتوا بتحریم الدخان وشربہ وشاربہ لاشک فی الصوم یفطر ویلزمہ لوظن نافعا کذا دافعا شھوات بطن رد اعرف الشذی (و) ماخوذ از حدیث ابو داؤد ترمذی، نسائی (ز) بخاری