کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 26
یعنی ابو محذورہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اذان سکھائی جس طرح کہ تم آج کل دیتے ہو۔ پھر اذان کے کلمات کہتے ہوئے کہا۔ الصلوۃ خیر من النوم صبح کی پہلی اذان میں ہے۔ الحدیث نیز نسائی (۱:۷۵) میں ہے۔ عَنْ اَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ قَالَ: کُنْتُ اُؤَذِّنُ لِرَسُوْلِ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَکُنْتُ اَقُوْلُ فِی اَذَانِ الْفَجْرِ الْاَوَّلِ حَیَّ عَلٰی الْفَلَاحِ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ۔ الحدیث [1] یعنی ابو مخدورہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اذان کہتے تھے اور پہلی اذان فجر میں الصلٰوۃخیر من النوم کہا کرتے تھے۔ الحدیث (3)دارقطنی (۲۳۴:۱) میں ہے: عَنْ اَبِیْ مَحْذُوْرَۃَ قَالَ:۔۔۔۔ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ فِی الْاُوْلٰی مِنَ الصُّبْحِ۔ الحدیث۔ یعنی الصلٰوۃ خیر من النوم صبح کی پہلی اذان میں ہے: نیز دار قطنی (۲۳۵:۱) میں ہے: فَاِذَا اَذَّنْتَ بِالْاُوْلٰی مِنَ الصُّبْحِ فَقُلْ اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ مَرَّتَیْنِ۔ الحدیث [2] یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جب تو صبح کی پہلی اذان دے تو دو مرتبہ الصلوۃ خیر من النوم کہہ۔ (اس حدیث میں فعل کی بجائے امر موجود ہے)۔
[1] اس حدیث کے بعد امام نسائی فرماتے ہیں: وَلَیْسَ بِاَبِیْ ضَعْفَرٍ الْفَرأَءِ یعنی راویوں میں ابو جعفر سے مراد الفراء نہیں ہے بلکہ دوسرا ہے۔ واضح رہے کہ یہ ابو جعفر مجہول ہے لیکن حدیث پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیوں کہ دوسری صحیح احادیث اس کی شاہد ہیں۔ نیز تلخیص الجیر (۲۰۲:۱) میں ہے: وَصَحَّحَہ ابْنُ حَزْمٍ یعنی ابو جعفر والی حدیث کو ابن حزم نے صحیح کہا ہے۔ [2] تلخیص الحبیر (۲۰۲:۱) میں اس حدیث کے متعلق یوں ہے: قال الرافعی: ثبت یعنی امام رافعی رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ حدیث ثابت شدہ ہے۔