کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 18
اندرون از طعام خالی دار تادروں نور معرفت بینی تہی از حکمت بعدت آن کہ پری از طعام تابینی اگر تو اپنے لئے نور معرفت اپنانا چاہتا ہے تو اپنے پیٹ کو طعام سے (مناسب طور پر) خالی رکھ۔ حکمت سے تو اس لئے خالی ہے کہ تو ناک تک بھرا ہوا ہے۔ لیکن یہ تمام چیزیں اسی وقت پیدا ہوں گی جب کہ روزے دار خداوند تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کی خاطر روزہ رکھے۔ ورنہ صرف دنیاوی مفاد اور جسم کی بحالی صحت کے لئے روزہ رکھے گا تو آخرت میں اس کا کوئی ثواب نہیں ۔ اور اگر ثواب کی نیت سے روزہ رکھے تو مندرجہ بالا تمام مفاد بھی اسے میسر ہوں گے اور پھر اللہ تعالیٰ کی رضا مندی بھی حاصل ہو گی جس سے آخرت بھی سنور جائے گی۔ روزہ ایک دوسرے سے ہمدردی سکھاتا ہے: جب بھوک ستاتی ہے تو ان لوگوں کا خیال پیدا ہوتا ہے جو اکثر بھوکے رہتے ہیں ۔ اس سے اس کے دِل میں مسلمانوں بھائیوں کے لئے ہمدردی کا جذبہ ابھر آتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی مروی ہے کہ ماہ رمضان ہمدردی کا مہینہ ہے۔ مشکوٰۃ شریف میں بحوالہ بیہقی حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک طویل حدیث موجود ہے جس میں ذِکر ہے۔ وَھُوَ شَھْرُ الصَّبْرِ وَالصَّبْرُ ثَوَابُہ الْجَنَّۃُ وَشَھْرُ الْمُوَاسَاۃِ وَشَھْرٌ یُّزَادُ فِیْہِ رِزْقُ الْمُوْمِنِ۔ الحدیث یہ صبر کا مہینہ ہے جس کا ثواب جنت ہے۔ یہ ہمدردی کا مہینہ ہے اس میں ایمان دار کا رزق بڑھ جاتا ہے۔ خلاصہ کلام: یہ ہوا کہ روزہ رکھنے سے انسان کی ذاتی قوتیں بھی بڑھتی ہیں اور اجتماعی بیداری بھی حاصل ہوتی ہے۔ جذبات پر کنٹرول کرنا بھی آجاتا ہے اور قادر مطلق سے تعلق بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ نفس امارہ کی بجائے روح ایمانی کو قوت حاصل ہو جاتی ہے۔ خدا کرے کہ ہم سب مسلمان ماہ رمضان میں روزے کے ابدی اور وقتی ہر قسم کے فوائد سے فیض یاب ہوں ۔ آمین یا رب العالمین۔