کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 16
کہتے ہیں اس کے راوی ثقہ ہیں ۔ تمام ڈاکٹر اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ تمام یا اکثر بیماریوں کی بنیاد معدہ ہے۔ مشہور عربی طبیب حارث بن کلوۃ کا کہنا ہے: اَلْمِعْدَۃُ بَیْتُ الدَّاءِ وَالْحَمْیَۃُ رَاسُ الدَّوَاءِ۔ ’’معدہ بیماری کا گھر ہے اور (کھانے پینے کی) پرہیز دوا کی بنیاد ہے۔‘‘ اگر کھانے پینے میں بھوک رکھ کر کھائے تو اکثر بیماریوں سے نجات مل جاتی ہے۔ جتنا بھوکا رہے اتنا ہی طاقت ور ہو گا اور معدے کی طاقت بحال رکھنا حت کا پیش خیمہ ہے اس لئے ضروری ہے کہ روزہ رکھا جائے تاکہ جسمانی صحت برقرار رہے۔ ہمارے استاذ (مدینہ منورہ یونیورسٹی کے سابق شیخ الحدیث) جناب شیخ ناصر الدین البانی ناشاء اللہ قابلِ ر شک صحت اور تنومند جسم کے مالک ہیں ۔ ان سے استفسار کیا کہ آپ کچھ اپنے متعلق بیان کیجئے کہ ماشاء اللہ آپ کی صحت کیسے اچھی رہی؟ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کھانے پینے میں نہایت محتاط واقع ہوئے ہیں ۔ تو فرمانے لگے کہ میں نے چالیس روز تک متواتر بھوکا رہنے کی ریاضت کی ہے کہ دن بھر میں صرف ایک کھجور کھا لیتا۔ جس سے میری بگڑی ہوئی صحت ماشاء اللہ صرف درست ہی نہیں بلکہ کافی اچھی ہو گئی ہے۔ روزے سے دماغی قوتیں بڑھتی ہیں : جب صحت درست ہو تو دماغ بھی صحیح کام کرتا ہے اور جب روزے سے صحت حاصل ہو جائے گی تو پھر دماغی قوتیں بھی بڑھ جائیں گی۔ مزید برآں حکماء کا کہنا ہے کہ جب معدہ پُر ہو جائے تو دماغی قوتیں کام نہیں کرتیں اور جب معدہ خالی ہو تو تمام جسمانی قویٰ اپنا اپنا کام شروع کر دیتے ہیں ۔ چنانچہ حضرت لقمان حکیم رحمہ اللہ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا تھا۔ یَا بُنَیَّ اِذَا امْتَلَأَتِ الْمِدْدَۃُ نَامَتِ الْفِکْرَۃُ وَخَرِسَتِ الْحِکْمَۃُ وَقَعَدَتِ الْاَعْضَاءُ عَنِ الْعِبَادَۃِ۔