کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 15
اور حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
فِی الْجَنّۃِ ثَمَانِیَۃُ اَبْوَابٍ مِّنْھَا بَابٌ یُّسَمّٰی الرَّیَّانُ لَا یَدْخُلُہ اِلَّا الصَّائِمُوْنَ۔
’’جنت کے آٹھ دروازے ہیں ۔ ان میں سے ایک کا نام ’’ریان‘‘ ہے جس سے صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے۔‘‘
صحیحین میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً فرماتے ہیں :
ابن آدم کے تمام عمل دس گنا سے سات سو گنا تک شمار ہوتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں مگر روزہ، کہ وہ میرا ہے اور میں ہی اس کی جزا دیتا ہوں ۔ اس نے میری خاطر اپنی شہوت اور کھانا پینا چھوڑا! روزے دار کو وہ خوشیاں نصیب ہوتی ہیں ایک افطاری کے وقت اور دوسری خداوند کریم سے ملاقات کے وقت، روزے دار کے منہ کی بوخدا کے ہاں کستوری سے زیادہ عمدہ ہے۔ اور روزہ ڈھال ہے[1] تو جب کسی کا روزہ ہو تو نہ عورتوں سے میل ملاپ کرے اور نہ ہی شور مچائے۔ اگر کوئی گالی دے یا جھگڑے تو کہہ دے کہ میں روزے دار ہوں ۔
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کرتے ہیں ۔
’’روزہ دار قرآن دونوں بندے کی سفارش کرتے ہیں ۔ روزہ کہتا ہے کہ میں نے اسے کھانے اور شہوت سے روکا ہے۔ میری سفارش قبول فرمائیں ۔ قرآن مجید کہتا ہے میں نے اسے رات کو نیند سے روکا ہے میری سفارش مان لیں ۔ اللہ تعالیٰ دونوں کی سفارش قبول فرماتے ہیں ۔‘‘ (بیہقی، شعب الایمان)
روزہ صحت کے لئے ضروری ہے:
روزہ صرف روحانی بیماریوں کا علاج نہیں بلکہ جسمانی روگوں کی بھی دوا ہے۔ امام طبرانی علیہ الرحمۃ نے معجم اوسط میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک حدیث مرفوعاً بیان کی ہے۔
’’جہاد کرو غنیمتیں حاصل ہوں گی، روزہ رکھو صحت حاصل ہو گی۔ سفر کرو تونگری ہو گی۔‘‘ امام منذری رحمۃ اللہ علیہ
[1] بعض روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ ڈھال ہے لیکن اسے پھاڑ نہ دے۔ پوچھا گیا یا حضرت صلی اللہ علیہ وسلم ! کیسے پھاڑے؟ فرمایا کہ جھوٹ اور غیبت سے یعنی چغل خوری سے۔ (جمع الفوائد)