کتاب: محدث شمارہ 11 - صفحہ 12
روزہ اور رؤیت ہلال: بعض ریاضی دانوں نے چاند کی منازل اور دوائر کے حساب سے ایک تقویم تیار کی ہے جس کا فی حد تک مکمل نقشہ آج سے تقریباً ایک ہزار سال قبل مصر کے علامہ مؤید شیرازی نے اپنے خطبات میں پیش کیا تھا۔ مصر میں فاطمیین (باطنیہ، اسماعیلہ) رویت ہلال کی بجائے اسی کے قائل تھے۔ چنانچہ کچھ عرصہ قبل ’’نظام الصوم عند الفاطمیین‘‘ کے نام سے ایک کتاب بھی شائع ہو چکی ہے۔ اس کے متعلق عرض ہے کہ تقویم کا خود ساختہ حساب جسے مختلف ملکوں میں اسلامی تقریبات کے لئے وحدتِ اوقات کا سبب سمجھ لیا گیا ہے۔ اسلام جیسے عالم گیر مذہب کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔ کیونکہ اسلامی احکامات اپنی عمومیت اور ابدیت کے ساتھ اتنے آسان بھی ہیں کہ ہر خاص و عام، عالم و جاہل، خواہ وہ دنیا کے کسی بھی حصہ کا مکین کیوں نہ ہو، ان پر آسانی سے عمل پیرا ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس اگر اسلام شمسی یا قمری تقویموں کا عملی حساب پیش کرتا ہے تو اس سے صرف علم ریاضی سے واقف لوگ اور مخصوص زمان و مکان کے لوگ ہی مستفید ہو سکتے۔ اور یہ بات اسلام کی اپنی ہی روح کے خلاف ہے، کیونکہ اسلام، جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے ’’اَلدِّیْنُ یُسْرٌ‘‘ کے الفاظ استعمال فرمائے ہیں ، مسائل میں عالم سے زیادہ جاہل اور طاقت ور سے زیادہ کمزور کا لحاظ رکھتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ گھڑیوں اور ڈائریوں کے اتنا عام ہونے کے باوجود ہمارے دیہات کے رہنے والے لوگوں اور بڑے بوڑھوں کو ستاروں سے وقت اور چاند سے تاریخیں معلوم کرنے میں زیادہ آسانی ہے ۔ اسلام جس کے مخاطبِ اولین ہی امی لوگ تھے۔ ایسا مشکل حساب و کتاب کیسے پیش کر سکتا ہے؟ اسی لئے اس نے رویت ہلال (بصری) کا اعتبار کیا ہے۔ روزہ اور رمضان: ہر سال ماہ رمضان میں روزے رکھنا فرض ہے۔ روزے اور رمضان کی مناسبت بھی خوب ہے۔ چنانچہ رمضان کے دوسرے لغوی معنوں میں ایک معنی یہ بھی ہے کہ سان پر تیر کے پھالے کو رکھ کر دوسرے لوہے سے کوٹنا تاکہ پتلا، تیز اور سیدھا ہو جائے۔ اسی طرح نفس انسانی کو رمضان کے سان پر رکھ کر روزے کے ہتھوڑے سے کوٹا جاتا ہے تاکہ یہ جذباتی نہ ہو بلکہ عقل و حکمت میں تیز ہو۔ سیدھی راہ چلنا اور اس کے لئے آسان ہو اور اس کا دل نرم پڑ جائے تاکہ فکر خاوندی اثر کرے۔ چونکہ ایسے پر مغز معانی کسی اور ماہ میں نہیں پائے جاتے اور عربی نعمت میں ہر چیز کو اس کی اصلیت سے خصوصی مناسبت ہوتی ہے۔ اس لئے عین مناسب تھا کہ روزے جیسی ریاضتِ نفس، ماہِ رمضان میں ہوتی۔ قرآن مجید اسی ماہ رمضان میں نازل ہوا۔ اور یہ ایک ایسی بابرکت اور ابدی نعمت ہے جس کے لئے