کتاب: محدث شمارہ 10 - صفحہ 46
کلمہ لا باس (کوئی حرج نہیں ) اگرچہ اکثر اوقات اس کا استعمال ایسے معنی میں لیا جاتا ہے کہ یہ کام نہ کرنا افضل ہے لیکن بعض اوقات ایسے کام کے متعلق بھی مستعمل ہوتا ہے جس کا کرنا ہتر ہو جیسا کہ بحر الرائق میں تصریح موجود ہے۔ سوال: رفع یدین چاروں تکبیرات نماز جنازہ میں ثابت ہے یا نہ؟ جواب: ہے۔ چنانچہ در مختار میں ہے: یرفع یدیہ في الأولی فقط وقال أئمۃ بلخ في کلھا ۔ صرف پہلی تکبیر میں ہاتھ اُٹھائے البتہ ائمہ بلخ کے نزدیک تمام تکبیروں میں ہاتھ اُٹھائے گا۔ رد المختار میں ہے: وما في شرح الکیدانیہ للقھستانی من أنہ لا یجوز المتابعۃ في رفع الیدین في تکبیرات الرکوع وتکبیرات الجنازۃ فیہ نظر إذ لیس ذلک مما لا یسوغ الاجتھاد فیہ بالنظر إلی الرفع في تکبیرات الجنازۃ لما علمت من أنہ قال بہ البلخیون من ائمتنا ۔ قہستانی کی شرح کیدانی کی عبارت ’’امام کی اتباع میں رکوع اور جنازے کی تکبیروں میں رفع یدین کرنا جائز نہیں ، محل نظر ہے کیوں کہ یہ ان مسائل سے نہیں جن میں اجتہاد جائز نہ ہو بلحاظ تکبیرات جنازہ کے موقعہ پر رفع یدین کرنے کے کیونکہ آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے ائمۂ بلخ نے (رفع الیدین کا) فتویٰ دیا ہے۔ حسن شرنبلالی نے ص ۲۰۳ حاشیۂ درر میں لکھا ہے: قولہ یرفع یدیہ فی الأولی فقط ھو ظاھر الروایۃ قولہ وعند الشافعي في کلھا اختارہ کثیر من مشائخ بلخ کما في التبیین ۔ صرف پہلی بار ہاتھ اُٹھائے، ظاہر روایت یہی ہے۔ لیکن امام شافعی کے نزدیک تمام