کتاب: محدث شمارہ 10 - صفحہ 45
کے نزدیک نماز فاسد ہو جائے ایسے مقتدی کو کسی شافعی وغیرہ، جس سے اس کے اختلافات فروعی ہوں ، کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے۔ اس پر اجماع ہے البتہ کراہت مختلف فیہ ہے الخ جیسے کہ عبارت سے واضح ہے۔ مصنف در المتار نے نماز فاسد کرنے والے مسائل کی قید لگائی ہے کوئی اور قید نہیں لگائی۔ ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کے رسالہ الاھتداء فی الاقتداء میں لکھا ہے کہ جب امام اختلافی مقامات میں احتیاط کرتا ہو تو اس کی اقتداء ہمارے اکثر علماء کے نزدیک جائز ہے ورنہ نہیں ۔ احتیاط سے مقصود یہ ہے کہ وہ قابلِ رعایت اختلافی موقعوں پر مقتدیوں کا لحاظ کرتے ہوئے اختلاف سے نکل جائے تو اس کے پیچھے نماز بلا کراہت جائز ہ گی ورنہ جائز تو ہو گی لیکن مکروہ پھر قابل رعایت مقامات سے مراد فصد کرانے اور پچھنے لگوانے کے بعد وضو، قے کرنے اور نکسیر وغیرہ کے بعد وضوء ہیں (جنہیں امام ضروری نہ سمجھنے کے باوجود مقتدیوں کی رعایت سے وضو کر سکتا ہے) لیکن وہ مقامات (جن میں وہ مقتدیوں کی رعایت نہیں کر سکتا) مراد نہیں کہ اس کے نزدیک سنت ہیں اور مقتدیوں کے نزدیک مکروہ۔ مثلاً نماز میں رکوع سے قبل اور رکوع کے بعد رفع الیدین کی تبدیلی، بسم اللہ کا بآواز بلند پڑنا یا آہستہ پڑھنا یہ اور ان جیسے دوسرے مواقع پر وہ مقتدیوں کی رعایت کرتا ہوا اختلاف سے نہیں نکل سکتا۔ کیونکہ ہر ایک اپنے مذہب کی پیروی کرتا ہے اور اپنے مشرب سے نہیں روکا جا سکتا (یعنی اس صورت میں اس کی اقتداء مع الکراہت جائز ہو گی۔) الخ سوال: کلمہ لا باس بہ مستعمل منوب میں ہے یا نہ؟ جواب: ہے۔ رد المختار ص ۱۲۴ میں ہے: فکلمۃ لا بأس وان کان الغالب استعمالھا فیما ترکہ أولٰی لکنھا قد تستعمل فی المندوب کما صرح بہ فی البحر ۔