کتاب: محدث شمارہ 10 - صفحہ 44
الذخیرۃ والخزانۃ والکافی ان الجھر فی قضاء الجھریۃ افضل اٰہ
جو شخص اکیلا ہو اور کسی جہری نماز (مغرب، عشاءم، صبح) کی قضائی دے رہا ہو اسے قضا ہر دو طرح پڑھنا جائز ہے خواہ بآواز بلند پڑھے یا بآواز پست قرأت کرے۔ البتہ بآواز بلند پڑھنا اس کے لئے افضل ہے۔ سرخسی، فخر الاسلام اور متاخرین کی ایک جماعت نے اسی کو ترجیح دی ہے۔ قاضی خاں نے کہا کہ بآواز بلند پڑھنا ہی صحیح ہے۔ ذخیرہ میں لکھا ہے کہ یہ مسلک زیادہ صحیح ہے۔ ظہیریہ، ذخیرہ، خزانہ اور کافی میں جہری نماز کی قضاء میں بقول برجندی بلند آواز سے پڑھنا افضل ہے۔
سوال: اقتدا ساتھ مخالف فی الفروع کے جائز ہے یا مکروہ؟
جواب: جائز ہے۔ رد المختار ص ۵۸۸ میں ہے:
وأما الإقتداء بالمخالف في الفروع کالشافعی رحمہ اللہ فیجوز ما لم یعلم منہ ما یفسد الصلٰوۃ علی اعتقاد المقتدی علیہ الإجماع انما اختلف فی الکراھۃ ۔ فقید بالمفسدون غیر کما تری وفی رسالۃ الاھتداء فی الاقتداء لملا علی القاری ذھب عامۃ مشائخنا الی الجواز اذا کان یحتاط فی موضع الخلاف والا فلا والمعنی أنہ یجوز فی المراعی بلا کراھۃ وفی غیرہ معھا ثم المواضع المھمۃ للمراعاۃ ان یتوضا من الفصد والحجامۃ والقیٔ والرعاف ونحو ذلک لا فیما ھو سنۃ عندہ مکروہ عندنا کرفع الیدین فی الانتقالات وجھر البسملہ واخفائھا فھذا وامثالہ لا یمکن فیہ الخروج عن عھدۃ الخلاف فکلہم یتبع مذھبہ ولا یمنع مشربہ ۔
مقتدی کو جب تک ایسے مسائل سے دو چار نہ ہونا پڑے جن کی بناء پر اِس