کتاب: محدث شمارہ 10 - صفحہ 41
سزا دینی چاہئے اور اگر ہمسائے چپ رہیں تو وہ بھی گنہگار ہوتے ہیں ۔ اور منح الغفار میں ہے: الجماعۃ سنۃ مؤکدۃ أی قویۃ تشبہ الواجب في القوۃ وقیل واجبۃ وعلیہ العامۃ ۔ جماعت سنت مؤکدہ ہے یعنی قوت میں مشابہ ہے واجب کے اور اکثر فقہاء کا یہی عقیدہ ہے اور زیلعی شرح کنز میں ہے: وفی العنایۃ قال عامۃ مشائخنا إنھا واجبۃ وفي المفید أنھا واجبۃ وتسمیتھا سنۃ لوجوبھا بالسنۃ ، ھذا کلہ في السعي المشکور لمولانا محمد عبد الحی المخضور ۱۸۶ اور عنایۃ میں ہے کہ ہمارے عام مشائخ نے جماعت کو واجب کہا ہے اور مفید میں ہے کہ جماعت واجب ہے۔ جماعت کا نام سنت رکھنے کی وجہ سنت میں اس کے واجب ہونے کا ثبوت ہے۔ اور عمدۃ الرعایہ میں ہے: الجماعۃ سنۃ مؤکدۃ ھي التي تسمیٰ بسنۃ الھدی وحکمھا أنہ یثاب فاعلھا ویلام تارکھا بلا عذر مرخص وھذا احدا لاأقوال فیہ ، والقول الثانی ان الجماعۃ مستحبۃ لکنہ قول شاذ مردود لو رود کثیر من الاحادیث بالوعید علی التارک ومن المعلوم أن تارک المستحبۃ غیر ملام ۔ والقول الثالث وھو انھا واجبۃ وھو الذي رجحہ صاحب البحر والغنیۃ والبدائع والمجتبی ونسبہ السروجی وغیرہ إلٰی عامۃ مشائخنا ملخصا جماعت سنت موکدہ ہے اور یہ وہی ہے جس کو سنت ہدی کہتے ہیں ۔ یعنی جس کے کرنے والے کو ثواب ملتا ہے اور بلا شرعی عذر ترک کرنے والے کو ملامت کی جاتی ہے۔ اسی سلسلہ میں دوسرا قول یہ ہے کہ جماعت مستحب ہے مگر چونکہ تارکِ جماعت کے بارے