کتاب: محدث شمارہ 10 - صفحہ 40
لقاتلوا وإذا ترک واحد ضرب وحبس ولا یرخص لأحد ترکھا إلا لعذر منہ المطر والطین والبرد الشدید ۔ نماز باجماعت سنت مؤکدہ ہے یعنی واجب کے قریب ہے پس اگر شہر والے اسے ترک کر دیں تو ان سے جنگ کی جانی چاہئے اور اگر کوئی فرد واحد چھوڑ دے تو اسے پیٹا جائے اور قید کیا جائے اور کسی کو عذر کے بغیر جماعت ترک کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ مثلاً بارش، کیچڑ یا سخت سردی وغیرہ کی وجہ سے۔ بحر الرائق میں ہے: الجماعۃ سنۃ مؤکدۃ ای قویۃ تشبہ الواجب والراجح عند أھل المذھب الوجوب ونقلہ فی البدائع عن عامۃ مشائخنا وذکر ھو وغیرہ أن القائل منھم انہ سنۃ موکدۃ لیس مخالفھا فی الحقیقۃ بل فی العبارۃ لأن السنۃ المؤکدۃ والواجب سواء خصوصا ما کان من شعائر الإسلام وفی المجتبی الظاھر أنھم أرادوا بالتاکید الوجوب لاستد لا لھم بالأخبار الواردۃ بالوعید الشدید ترک الجماعۃ وفي القنیۃ وغیرھا یجب التعزیر علی تارکھا بغیر عذر و یأثم الجیران بالسکوت ۔ جماعت سنت مؤکدہ ہے یعنی قوی ہے اور واجب کے مشابہ اور اہلِ مذہب کے نزدیک اس کا وجوب ہی راجح ہے اور ہمارے عام مشائخ سے اس کو بدائع میں ذِکر کیا گیا ہے۔ اس نے اور دوسروں نے ذِکر کیا ہے کہ قائل حقیقت میں سنت مؤکدہ کا مخالف نہیں ہے بلکہ عبارت میں اختلاف ہے کیونکہ واجب اور سنت مؤکدہ برابر ہی ہیں ۔ خاص کر شعائرِ اسلام میں ۔ مجتبیٰ میں ہے کہ فقہاء نے نزدیک سے وجوب ہی کا ارادہ کیا ہے۔ کیونکہ ان کے پیش نظر ان لوگوں کے لئے دلیل لانا مقصود ہے جو باوجود سخت وعید کے تارکِ جماعت ہیں اور قنیہ وغیرہ میں ہے کہ بلا عذر تارکِ جماعت کو