کتاب: محدث شمارہ 10 - صفحہ 38
بعد درج کی ہے کہ اگر ایک نمازی دوسرے نمازی کو کھینچتا ہے تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوتی۔ سوال: گھوڑے کی باگ دوڑ پکڑے ہوئے نماز پڑھنے سے یا اندر نماز کے اس گھوڑے کے چھوٹ جانے پر اس کو پکڑنے کے لئے چند قدم چلنے سے نماز فاسد ہوتی ہے یا نہیں ۔ جواب: نہیں ۔ در مختار کے صفحہ ۶۵۵ میں ہے: مشی مستقبل القبلة ھل تفسد إن مشی قد رصف ثم وقف قدر رکن ثم مشی ووقف کذلک وھکذا لا تفسد وان کثر مالم یختلف المکان وقیل لا تفسد حالۃ العذر ۔ نمازی کے قبلہ رُخ چلنے سے نماز فاسد ہو گی یا نہیں ۔ پس اگر وہ ایک صف کے برابر چلے اور پھر ایک رکن کی مقدار ٹھہر جائے پھر چلے اور پھر رک جائے اور اس طرح وہ جب تک جگہ نہ بدلے خواہ کتنا ہی چلتا جائے نماز فاسد نہیں ہو گی اور بعض کا خیال ہے کہ عذر کی حالت میں نماز فاسد نہیں ہوتی۔ ردّ المختار میں ہے: ای وان کثر واختلف المکان لما فی الحلیۃ عن الذخیرۃ انہ روی ان ابا برزۃ رضی اللہ عنہ صلی رکعتین کذ ا بقیاد فرسہ ثم انسل عن یدہ فضی الفرس علی القبلۃ فتبعہ حتٰی أخذ بقیادہ ثم رجع ناکصا علی عقبیہ حتٰی صلی الرکعتین الباقیتین قال محمد فی السیر الکبیر وبھذا نأخذ ۔ اگرچہ ایسا کئی مرتبہ ہوا اور جگہ بھی بدل گئی ہو اس روایت کے مطابق جو حلیہ میں ذخیرہ سے منقول ہے کہ حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ نے اپنے گھوڑے کی باگ تھام کر دو رکعت نماز پڑھی تو وہ ان کے ہاتھ سے چھوٹ گئی اور گھوڑے نے قبلہ کی طرف چلنا شروع کر دیا۔ پس ابو برزہ رضی اللہ عنہ بھی اس کے پیچھے پیچھے چلے حتیٰ کہ اس کی باگ پکڑ لی پھر پچھلے پاؤں واپس لوٹے اور باقی ماندہ دونوں رکعتیں ادا کیں ۔ امام محمد رحمہ اللہ نے سیر کبیر میں کہا ہے کہ ہم بھی اسی کو اختیار کرتے ہیں ۔