کتاب: محدث شمارہ 10 - صفحہ 37
اسی سے دلیل لی گئی ہے باب صلوٰۃ العیدین میں اور اسی پر انحصار کیا ہے خلاصہ میں اور یہی قابلِ اعتبار ہے اور بزازیہ میں ہے کہ مذہب مختار میں رفع الیدین نماز کو فاسد نہیں کرتا اور سراجیہ میں ہے کہ رفع یدین مفسد نہیں ہے اور یہی مذہب مختار ہے۔
اور سعایہ میں تحریر فرمایا ہے:
واغرب بعض اصحابنا حیث ذھب الی انہ لورفع یدیہ عند الرکوع فسدت صلاتہ وقد ردہ باحسن رد العلامۃ القونوی فی رسالتہ الّتی صنفھا فی خصص ھذہ المسالۃ
اور ہمارے بعض اصحاب نے غریب بات کہی ہے جب وہ کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص رکوع کے وقت رفع یدین کرے تو اس کی نماز فساد ہو جاتی ہے۔ علامہ قونوی نے اپنے اس رسالہ میں اس کا خوب رو کیا ہے جو انہوں نے صرف اسی مسئلہ کے بارے میں تصنیف کیا ہے۔
سوال: جو مصلی كوایک صف سے دوسری صف میں کھینچ لایا گیا، آیا نماز اس کی فاسد ہوتی ہے یا نہیں ؟
جواب: نہیں ۔ درّ مختار میں ہے:
ثم نقل تصحیح عدم الفساد فی مسئلۃ من جذب من الصف فتأخر ۔ اہ
پھر اس شخص کی نماز کے فاسد نہ ہونے کا ذِکر کیا گیا ہے جسے صف سے کھینچا گیا اور وہ پیچھے ہٹ آیا۔
اور رد المختار کے صفحہ ۵۹۶ میں ہے:
وعبارۃ المصنف فی المنح بعد أن ذکر لوجذبہ آخر فتأخر ، الاصح لا تفسد صلاتہ ۔
اور عبارت مصنف کی منح میں موجود ہے جو انہوں نے اس بات کا ذِکر کرنے کے