کتاب: محدث شمارہ 10 - صفحہ 36
حنفی فقہاء میں سے ایک شخص ہے جس نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ رفع یدین درمیان نماز کے مفسد ہے۔ تم نے اس قول کو دیکھ ہی لیا ہے کہ یہ شاذ اور مردود ہے کیونکہ اگر تکبیر تحریمہ کے ساتھ از سر نو رفع یدین کر کے نیت باندھنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی تو۔ دورانِ نمازِ کیونکر ہو گئی۔ پس یہی قول صحیح ہے اس کے سوا باقی غلط ہیں ۔ تراجم حنفیہ میں لکھا ہے: والحق ان ھذہ الروایۃ الّتی رواھا مکحول شاذ لا یعتد بھا ولا بذاکرھا وممن صرح بشذوذھا محمد بن عبد الواحد الشھیر بابن الھمام فی فتح القدیر وذکر انہ صرح بشذوذھا صاحب النھایۃ وفی حلیۃ المحلی شرح منیۃ المصلی لابن امیر حاج الفساد برفع الیدین فی الصلوۃ روایۃ مکحول النسفے عن ابی حنیفۃ وھو خلاف اھر الروایۃ ففی الذخیرۃ رفع الیدین لا یفسد منصوص علیہ فی باب صلوۃ العیدین من الجامع ومشی علیہ فی الخلاصۃ وھو اولی بالاعتبار اٰہ وفی البزازیۃ رفع الیدین فی المختار لا یفسد لان مفسدھا لم یعرف قربۃ فیھا اٰۃ وفی السراجیۃ رفع الیدین لا یفسد وھو المختار اٰہ۔ اور حقیقت تو یہ ہے کہ مکحول نے جس روایت کا ذکر کیا ہے وہ شاذ ہے۔ اس روایت کا اور اس کے راوی کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور جن لوگوں نے اس کے شاذ ہونے کی تصریح کی ہے ان میں سے محمد بن عبد الواحد المشہور بابن الہمام ہیں جنہوں نے فتح القدیر میں اس کا زِکر کیا ہے اور ابن ہمام نے مکحول سے روایت کیا ہے کہ صاحبنہایۃ اور ابن امیر حاج کی حلیۃ المحلی شرح منیۃ المصلی میں اس کے شاذ ہونے کا بالتصریح ذکر موجود ہے کہ رفع یدین کے ساتھ نماز کا فاسد ہونا ابو حنیفہ سے مکحول نسفی نے روایت کیا ہے مگر یہ ظاہر روایت کے خلاف ہے پس ذخیرہ میں ہے کہ رفع یدین نماز کو فاسد نہیں کرتا۔