کتاب: محدث شمارہ 10 - صفحہ 32
من الامتہ من أھلِ البیت من الحسن أبًا من الحسین أمّا
16.لا مہدی الا عیسٰی قابلِ استدلال نہیں کیونکہ اس کا راوی محمد بن خالد ہے۔ وھو متفرد بہ ومجھول عند البخاری قال في الحجج حدثیہ مضطرب وضعیف لا یعارض الصحاح۔
17.اگر صحیح ہو تو بقول شوکانی یوں تاویل ہو گی کہ لا مہدی کاملاً الا عیسٰی یا یُوں کہیں گے کہ ان میں اتحاد زمانی مراد ہے۔ کقولہ ما امرنا الا واحد۔
18.کما سے استدلال کرنا اس وقت مفید ہوتا کہ عیسیٰ سے پہلے مہدی بھی مانا جائے ورنہ تشبیہ نام سے رہے گی۔ مگر عسل مصفی (۲۳۹/۱۲) میں یوں لکھا ہے کہ سید احمد بریلوی ۲۰۱ء میں یحییٰ کی طرح مبشر مرزا پیدا ہوئے تھے۔ مگر مرزا صاحب نہیں مانتے اور کہتے ہیں کہ سید احمد کے پیرو چونکہ گمراہ ہیں۔ اس لئے داستان سازی میں مشغول رہتے ہیں ۔ کہتے ہیں کہ مسیح آسمان سے اُترے گا۔ بھلا جھوٹا ایسا نہ کہے تو کیا کہے۔
19.اب ثابت ہوا کہ مہدی سید ہو گا اور ختمِ رسالت کی وجہ سے نبی نہ ہو گا۔ اور مسیح کو بطریق توصیف مہدی کہا گیا ہے ورنہ اس کو بطور اسم علم کے مہدی نہیں کہا گیا۔ جیسا کہ وارد ہوا ہے۔
علیکم بسنۃ الخلفاء الراشدین المھد یین (ابو داؤد) ولجریر اللّٰھم اجعلہ مھدیاً (کنز العمال) ولأبی ذر من سرّہ أن ینظر إلی عیسٰی ابن مریم فلینظر إلی أبی ذر الغفاري (ابن عساکر عن انس) ولن تھلک أمة أنا أولھا وعیسٰی آخرھا والمھدي أوسطھا (حاکم، ابو نعیم، ابن عساکر) فبطل ما قال فی العسل المصفی إذا ذکر المھدی منفردا فالمراد بہ رجل صالح (۱۴۵/۲) فعلیہ ان یقول ایضا ان المسیح اذا ذکر منفردا فالمرادیہ رجل سیاح لیرتفع الأمر من البین۔ ھذا۔
تم ہدایت یافتہ خلفاء کے طریق کار کو اپناؤ (ابو داؤد) جریر کے لئے۔ اے اللہ! اسے ہدایت یافتہ بنا۔ ابو ذر کے لئے جو عیسیٰ بن مریم کو دیکھنا پسند کرے وہ ابو ذر کو دیکھ لے (ابن عساکر عن انس) وہ امت کبھی ہلاک نہ ہو گی جس کی ابتداء میں مَیں ہوں آخر میں عیسیٰ اور درمیان میں مہدی ہے۔ (حاکم ابو نعیم ابن عساکر) اس طرح عسل مصفی میں جو ہے وہ باطل ہو گیا کہ جب اکیلا مہدی ذکر ہو تو اس سے نیک آدمی مراد ہو گا۔ کیونکہ اس طرح یہ بھی کہنا چاہئے کہ جب مسیح اکیلا مذکور ہو تو اس سے سیاح آدمی مراد ہو گا تاکہ مسئلہ اختلاف سے نکل جائے۔