کتاب: محدث شمارہ 10 - صفحہ 31
10.اگر تعدد مہدی صحیح ہے تو چونکہ مہدی و مسیح ایک ہیں ۔ اس لئے یہ بھی ماننا پڑتا ہے کہ مسیح بھی ایک جماعت ہو کر کچھ گزری ہیں اور کچھ گزریں گے۔
11.اگر اختلاف روایات باعث تعدد ہے تو مسیح کو بھی متعدد ماننا پڑے ا کیونکہ نزولِ مسیح میں بھی اختلاف ہے۔ حیث اختلف أولاً فی مقام نزولہ الشرقی دمشق عند المنارۃ البیضاء (ترمذی نواس بن سمعان) أوروحاء، روح المعانی (۲۱۳/۲) أو جبل انیق (قریب بیت المقدس وعکاء کنز العمال، حجج) وثانیاً فی مکثہ أیمکث أربعین سنۃ (کنز العمال) أو ۴۵ سنۃ (حجج) أو سبع سنین أو تسع عشرۃ سنۃ (کما ھو عند مسلم)
12.کچھ نشانات پائے جانے سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ واقعی قادیانی مدعی امام مہدی تھا۔ اس لئے ضروری ہے کہ علامات مختصہ کا امتحان کیا جائے۔ مثلاً کونہ من فاطمۃ (۱)، اسمہ محمد (۲)، حیاتہ بعد الدعوۃ (۳)، ملکہ سبع سنین (۴)، انتظار المسیح (۵)، ابطال الجزیۃ (۶)، وضع الحرب (۷)، نزول جبریل (۸)، اقتدار بعیسٰی (۹)، نزول عیسٰی (۱۰)، اعلانِ ظہور (۱۱)، بمنی مزدلفہ (۱۲)، أخذ البیعۃ فی الحطیم (۱۳)۔ ان گیارہ نشانات میں جو پورا اُترے وہ مہدی ہو گا۔
13.یہ کہنا بھی غلط ہے کہ یہ اختلاف آج تک رفع نہیں ہوا۔ کیونکہ حجج میں ہے کہ مہدی کا اہلِ بیت سے ہونا متواتر ہے۔ اور آلِ عباس کی روایات تمام ضعیف یا مردود ہیں ۔ امام شوکانی رحمہ اللہ توضیح میں لکھتے ہیں کہ یا ننھیال کی طرف سے امام صاحب عباسی ہوں گے اور یا یہ روایات قابلِ استدلال نہیں ہیں ۔ ایک محقق کا قول ہے کہ مہدی عباسی کی حدیث ہی اور ہے۔ کیونکہ اس کے یہ الفاظ ہیں ۔
منا السفاح منا المنصور ومنا المھدی (بیہقی)
14.قول عمر کہ وہ بنی امیر سے ہے۔ امیر معاویہ اس کی تردید کرتے ہیں کہ ھو من أولاد علی رضی اللہ عنہ ۔ (حجج طبرانی) مرزا صاحب خود بھی مانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ إن بعض جداتي من بني فاطمۃ اور عسل مصفٰے میں تسلیم کیا گیا ہے کہ جب آپ بنی فاطمہ میں داخل ہوئے تو آپ سید بھی بن گئے۔
15.بنی فاطمہ تسلیم کرنے سے امام مہدی پر تمام عنوان صادق آتے ہیں ۔