کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 9
ہر مکتب فکر اس کے لئے خاصا اہتمام کرتا ہے مگر عموماً ان کی حالت اِثْمُھُمَا اَکْبَرُ مَنْ نَّفْعِھِمَا جیسی ہوتی ہے۔ ایسا سلسلہ جرائد و اخبارات جو ہر قسم کے غل و غش سے پاک، خود غرضی اور فرقہ پرستی کے جرائم سے صاف ہو، بہت کم ہے۔ مکتب اہل حدیث نے اس طرف توجہ دی ہے اور پاک و ہند میں متعدد رسالے نکالے ہیں مگر ان میں بعض بنیادی چیزوں کی کمی محسوس ہوتی ہے ایک تو مانگ اور ضرورت کے لحاظ سے وہ کفیل نہیں ہیں، دوسرا یہ کہ، دعوت کے اعتبار سے ان کا دائرہ صرف اپنوں تک محدود ہے۔ دوسری دنیا سے وہ بہت کم مخاطب ہوتے ہیں۔ اگر ہوتے بھی ہیں تو چند ایک گنے چنے مسائل کی حد تک۔ صلائے عام اور دعوت تام نہیں ہوتی ہے۔ تیسرا یہ کہ، ان جرائد کی پشت پر ایک تنظیم ہوتی ہے۔ جو مسلکی روح کی بہ نسبت افراد جماعت کے مقامی اور تنظیمی تقاضوں کا بوجھ بھی پرچہ کے دوش ناتواں پر ڈال دیتی ہے۔ اس لئے جو کام ان کو کرنا چاہئے تھا وہ اس کے لئے یکسو نہیں رہ سکتے۔ ان حالات میں ہم چاہتے ہیں کہ ایک ایسا جریدہ جاری کیا جائے جو اپنے وسائل کی حد تک اس خلاء کو پُر کرنے کے لئے سنجیدہ ہو۔ یہ ماہنامہ ’’محدث‘‘ جو اس وقت آپ کے ہاتھ میں ہے، اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یہ تو ہو سکتا ہے کہ ہم نے جو منزل تشخیص کی ہے، اس تک پہنچنے میں ہم کما حقہ کامیاب نہ ہو سکیں لیکن وہ ہماری کئی استعداد اور وسائل کے فقدان کا نتیجہ و گا اس میں اغراض فاسدہ اور فتور نیت کا دخل قطعاً نہیں ہو گا۔ اس لئے ہم جماعت کے ذہین طبقہ سے ملتجی ہیں کہ اس کار خیر میں ہم سے تعاون فرمائیں تاکہ جن ذمہ داریوں کو ہم نے محسوس کیا ہے، ان سے عہدہ بر آ ہو سکیں۔ محدث کے اجراء سے غرض مسلک اہل حدیث کی اجارہ داری کا ادعاء نہیں ہے بلکہ ہم اسے منجملہ خدمات کے ایک خدمت ہی تصور کرتے ہیں۔ ہمارے سامنے ساری دنیا کو کتاب و سنت کی روشنی مہیا کرنا ہے۔ محدود دائرہ کار نہیں ہے اور نہ ہی کسی مخصوص طبقہ یا فرد سے آویزش ہمارے پیش نظر ہے۔ اس سے غرض آمدنی یا فوائد عاجلہ بھی نہیں ہیں، بلکہ اعلاء کلمۃ اللہ کے لئے ایک حقیر سی کوشش اور نیک سا جذبہ ہے تاکہ ہم اپنے مخصوص مزاج کے مطابق دین کی زیادہ سے زیادہ خدمت کر سکیں۔ ہم پوری نیک نیتی کے ساتھ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر اس طائفہ اور مسلک کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی تو پھر دنیا کیلئے مسنون ڈگر پر چلنے یا کنٹرول کرنے کے لئے اور کوئی سبیل باقی نہیں رہے گی کیونکہ دوسرا اور جو بھی ہے وہ کسی غیر رسول کی زلف گرہ گیر کا امیر بھی ہے اور اپنی افتاد کے اعتبار سے مجبور بھی۔ اس لئے ان سے بے آمیز خدمتِ دن کی توقع بمشکل کی جا سکتی ہے۔ (عزیز زبیدی)