کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 45
موت کے تصور کی ترشی بھی ان کی بدمستی کو دور کرنے سے قاصر رہ گئی ہے۔ ایسے عالم میں اگر انسان کی بے ہوشی اور غفلت کا یہ حال ہے تو اس کی بد نصیبی کا کوئی کب تک رونا روئے اور کوئی کیا کرے؟ لڑکے لڑکیاں بھی قومی ملکیت میں: اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ زنجبار کی سوشلسٹ ریاست کے صدر مسٹر عبید کردمے نے حال ہی میں ایک صدارتی فرمان جاری کیا ہے، جس کی رُو سے کسی بھی لڑکی کی شادی کسی بھی لڑکے کے ساتھ کرائی جا سکتی ہے اور جو شخص اس جبری شادی میں مزاحمت کرے گا اسے قید اور کوڑوں کی سزا دی جائے گی۔ اس فرمان کے ساتھ سابقہ تمام قواین کو سامراج کے بنائے ہوئے قوانین قرار دے کر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ (کوہستان ۱۱ ستمبر) اب تک کا رونا یہ تھا کہ سوشلزم املاک کی انفرادی ملکیت کی نفی کرتا ہے اور تمام منقولہ و غیر منقولہ املاک کو قومی ملکیت قرار دیتا ہے۔ مندرجہ بالا خبر کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ صرف املاک تک محدود نہیں، بلکہ آپ کی آل اولاد بھی قومی ملکیت میں داخل ہے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار۔ قوم سے مذاق: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین جناب ذوالفقار علی بھٹو نے گزشتہ دِنوں فیکٹری ایریا لائل پور کے اجلاس میں قرآن مجید کی جو جلد سر پر اٹھا کر حاضرین کو اپنے خلوص کا یقین دِلانے کی کوشش کی تھی اس کے متعلق اچانک اسی پارٹی کے پرجوش اور سر کردہ رکن نے اپنے دستوں کے جھرمٹ میں بیٹھے ہوئے انکشاف کیا کہ جزدان میں قرآن مجید نہیں تھا بلکہ ٹیلیفو کی ڈائریکٹری کی جلد تھی۔ (کوہستان ۱۱ ستمبر) یہ صرف اہالیان لائل پور سے نہیں بلکہ پوری قوم سے انہوں نے ایک مذاق کیا ہے اس سے یہ بھی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بھٹو صاحب کے نزدیک قوم اور قرآن کی کیا قدر و منزلت ہے؟ یا آگے چل کر وہ پوری قوم اور قرآن پاک کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے کس طرح استعمال کر سکتے ہیں؟ غریبوں کے حامی: بھٹو اور ان کے ہم سفر کا سارا کاروبار ہی یہ ہے کہ قوم کو اُلو بنایا جائے، غور