کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 43
جمعیۃ علمائے اسلام (ہزاروی گروپ)
جمعیۃ علمائے پاکستان (بریلوی گروپ)
یہ تینوں علمائے کرم کی جمعیتیں ہیں۔ گو یہ سب علماء ہیں، لیکن ان کو اپنے آپ پر اعتماد نہیں ہے۔ اس لئے عجیب سے موڑ کاٹ کر آرہی ہیں اور جو موڑ مڑ کر آرہی ہیں، وہ سب موڑ، موڑ ہی ہیں۔ دولتانہ موڑ، لاڑکانہ موڑ اور آستانہ موڑ۔ عوام سوچتے ہیں کہ علماء اور یہ موڑ؟
انا للّٰه وانا الیہ راجعون
اس موقع پر اس کے سوا ہم اور کیا عرض کر سکتے ہیں کہ: ؎
بہ مصطفی برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست گربہ اور نہ رسیدی تمام بو لہبی است
افوہ! اتنی حاضری:
مسٹر بھٹو، جب کہیں خطاب کرنے کے لئے جات ہیں تو وہاں اتنی حاضری ہوتی ہے کہ انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ آخر اس میں کچھ راز ہی ہے۔ اتنے بڑے سواد اعظم کی زبانِ حال سے یہ شہادت بے معنی نہیں ہو سکتی۔
اس کا صحیح جواب تو ہمارے اہل تقلید دوست ہی کو دینا چاہئے کیونکہ وہ مسلک حنفی کی حقانیت کے لئے کچھ اسی قسم کے معیاروں کو بہت اچھالتے ہیں۔
ہمارے نزدیک یہ سب اتفاقات ہیں، معیارِ حق نہیں ہے۔ ورنہ دیکھیے! دنیا میں مسلم کی بہ نسبت غیر مسلم زیادہ ہیں، نیکوں کے مقابلہ میں بد بہت ہیں، مسجدیں ویران ہیں اور سینما آباد ہیں۔ غزوات نبوی میں بھی تقریباً تقریباً یہی کیفیت رہی ہے کفار زیادہ ہوتے تھے اور مجاہدین بہت کم۔ کربلا میں یزیدی زیادہ تھے، حسینی بالکل گنتی کے۔
مسٹر بھٹو کے ارد گرد جو لوگ جمع ہیں، وہ مسٹر بھٹو کا ہی دوسرا رخ ہیں۔ (الا ما شاء اللّٰه وان ھم الا قلیل) کیا آپ کو ان کی یہی ادائیں پسند آتی ہیں۔
مسٹر قصوری:
لوگ ہم سے پوچھتے ہیں کہ، محمود علی قصوری نامور اہل حدیث خاندان کے