کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 42
جائزے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن جائزے (ادارہ) مادری زبان میں بات: صدر ناصر انگریزی اور فرانسیسی بھی جانتے تھے لیکن غیر ملکی رہنماؤں سے بات ’’عربی‘‘ میں ہی کرتے تھے۔ ترجمانی کے لئے ترجمان رکھتے تھے (روزنامہ امروز) اِدھر یہ حال ہے کہ: ہماری ۹۹ فی صد آبادی بلکہ ہزار میں نو سو ننانوے فی صد آبادی انگریزی سے بالکل بے خبر ہے مگر ستم ظریفی دیکھیے! کہ ہمارے ارباب اقتدار جب اپنی اس قوم سے بھی خطاب کرتے ہیں تو عموماً انگریزی ہی میں کرتے ہیں۔ انا للّٰه وانا الیہ راجعون۔ عرب بیمار ہے اور مسیحا بد نیت: عرب بیمار ہے لیکن جن مسیحاؤں کے ہاتھ میں ان کی نبض ہے وہ حد درجہ بد نیت ہیں۔ مگر ان پر ان کے اعتماد کا عالم یہ ہے کہ: صدر ناصر کی وفات کے پہلے ہی دِن کو سیگن ماسکو سے قاہرہ پہنچتا ہے اور اس کی تدفین کے کئی دِن بعد تک وہاں پر معنی خیز قیام کرتا ہے اور یوں پر اسرار مصروف وقت گزارتا ہے جیسے کوئی شریک محفل ہو۔ فدائین اور شاہ حسین دونوں لڑ پڑتے ہیں، امریکہ نے شاہ حسین سے کہا کہ فکر نہ کیجیے! ہم تیرے ساتھ ہیں، اسرائیل کے راستہ سے کمک ارسال خدمت ہے یہ لو۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ جمعیۃ العلمائ: علماء سب کے رہنما ہوتے ہیں، جب متحد ہو جائیں تو اس سے سوا ہوتے ہیں۔ انہوں نے اپنے ڈھب کی تین جمعیتیں بنائی ہیں۔ مرکزی جمعیۃ علماء اسلام (تھانوی گروپ)