کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 38
ہوائی اڈہ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا اور اس کا نام ’’ڈاؤسنز‘‘ کا میدان رکھا گیا تھا۔
اِس وقت رات تھی۔ دونوں جہاز اتار لیے گئے۔ ریت اور گرد کا ایک بادل اُٹھا اور جہاز کے دریچوں سے جہاز کے اندر آگیا۔ بہت سے مسافر ایمرجنسی دروازوں سے کود پڑے۔ ادھر دوسری طرف وہ دو حریت پسند جنہیں ای ایل اے ایل سے اتار دیا گیا تھا، نے پان امریکہ کے جہاز ۹۳ پر فرسٹ کلاس کا ٹکٹ لے لیا، جونہی جہاز نے پرواز کے لئے پوزیشن اختیار کی تو گراؤنڈ کنٹرولر نے جسے ای ایل اے ایل نے چوکنا کر دیا تھا، کیپٹن جیک پرائڈی کو خبردار کیا۔ اُس نے جہاز روک لیا اور مسافروں میں سے ان دونوں کو دیکھنے کے لئے اندر گیا۔ اُنہیں فرسٹ کلاس کی سیٹوں پر دیکھ کر ان کا سارا سامان چیک کیا مگر وہ کچھ نہ پا سکا۔ اُس نے اطلاع دے دی کہ ان کے پاس کچھ نہیں وار جہاز پرواز کرنے لگا۔ جہاز ۲۸ ہزار فٹ کی بلندیپر پہنچ گیا۔ اب ایک آدمی جلدی سے کاک پٹ کی طرف جاتا ہے اور پستول تان لیتا ہے۔ پھر پائلٹ کو بیروت کی طرف پرواز کرنے کا حکم دیتا ہے۔ پائلٹ نے کہا کہ بیروت کا ہوائی اڈہ اس جہاز کے اتارنے کے قابل نہیں۔ لیکن وہ اس پر مصر رہا۔
بیروت میں حریت پسند (بارود کا بھرا ہوا) بورڈ پر ایک تھیلا لائے۔ ان میں سے ایک جہاز کے اندر ہی رہا۔ قاہرہ پر سے پرواز کے دوران حریت پسند نے ایک ایئر ہوسٹس سے ماچس مانگی۔ اس نے ماچس دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تم سگریٹ نہیں پی سکتے ہو کیونکہ جہاز اب اترنے والا ہے۔ ابھی جہاز سو فٹ کی بلندی پر تھا کہ اُس ے فیوز کو آگ لگا دی۔ حریت پسند نے مسافروں کو بتایا کہ آپ کے پاس صرف آٹھ منٹ باقی ہیں۔ کیپٹن کسی موزوں جگہ پر جہاز اتارنا چاہتا تھا۔ جونہی جہاز نیچے اترنا شروع ہوا۔ جہاز کا عملہ اور مسافر امرجنسی دروازہ کے پاس آگئے۔ جہاز کھڑا ہو گیا۔ اسی دوران آواز آئی۔ آپ کے پاس صرف دو منٹ ہیں۔ لوگ دوڑ کر اترنے کی کشش کرنے لگے۔ ابھی مسافر اُتر کر تھوڑے ہی فاصلے پر گئے تھے کہ جہاز کو اڑا دیا گیا۔ مذکورہ تینوں چاروں جہاز سوئٹزر لینڈ، مغربی جرمنی، برطانیہ اور اسرائیل کے تھے۔