کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 33
مشرقِ وسطیٰ کا المیہ
فاضل نوجوان جناب محمد زبیر سپرا
ڈاکٹر جارج حبش نے مشرق وسطیٰ میں حسن بن صباح کا کردار پیش کیا ہے۔
آزادیٔ فلسطین کی تحریک کا آغاز جس خلوص اور حسن نیت سے ہوا تھا۔ اس ے مسلمانوں کی رگوں میں ایک تازہ ولولہ پیدا کر دیا تھا۔ ان کی کامیابیوں اور کامرانیوں کی تمام دنیا میں تعریف کی گئی۔ مگر جلد ہی یہ تحریک عالمی سیاست کے گرگوں کا شکار ہو گئی۔ بعض عناصر جہاد اور آزادی کا نعرہ لگاتے ہوئے اس میں اس طرح اخل ہوئے کہ انہیں شک و شبہ سے دیکھنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی مگر جب ان کی تعداد میں اضافہ ہوا اور وہ تنظیم میں موثر حیثیت کے حامل ہو گئے تو انہوں نے اپنے گھناؤنے عزائم کے بال و پر نکالنے شروع کر دیئے۔ حتیٰ کہ یہ تنظیم بارہ چھوٹی چھوٹی تنظیموں میں بٹ گئی۔
بدباطن عناصر:
ان میں کچھ وہ عناصر ہیں، جو مسلمانوں اور بالخصوص عالم عرب کے خلاف، روس، امریکہ اور چین کی طرف سے سازشوں میں مصروف ہیں۔ بعض ان میں انتہاء پسند اشتراکی (سوشلسٹ) ہیں۔ بعض دائیں اور بعض بائیں بازو سے تعلق رکھتے ہیںَ ان حالات میں ایک سادہ لوح عرب ان کی منافقانہ سرگرمیوں کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ اسے اتنا معلوم ہے کہ یہودیوں نے ہماری سرزمین پر قبضہ کر لیا ہے جن کی امریکہ اور برطانیہ کی عظیم طاقتیں پشت پناہی کر رہیں ہیں۔ اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے اولین دشمن صرف امریکہ، برطانیہ اور دیگر سامراجی حکومتیں ہیں لیکن انہوں نے اپنی ہی بفل میں چھپے ہوئے دشمن کو نہ پہچانا جس نے حسن بن صباح کا کردار ادا کر کیأ ایک بار نہیں کئی بار انہیں اور اکے بھائیوں کا اپنے ہی بھائیوں کے ہاتھں کشت و خوان کرا کے ان کی سر زمین کو لالہ زار بنا دیا۔