کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 32
کے کام نہ آئے گی بلکہ الٹا لے ڈوبیں گی۔
آپ کو یوں بھی سوچنا چاہئے کہ:
اِس وقت جو لوگ آپ کو بلا رے ہیں، وہ کیسے ہیں؟ ان کی زندگی کے رنگ ڈھنگ کیا ہیں، نعرے کیسے ہیں؟ اس سفر میں ان کے پیچھے چل کر، خدا کے حضور میں پہنچیں گے یا ادھر ادر کے کسی اور آستان پر۔ ان کی باری اور دوستی پر خدا کی طرف سے ’’شاباش‘‘ ملے گی یا پھٹکار۔ ان کی رفاقت میں آپ ’’بخدا‘‘ بن رہے ہیں، یا خدا سے غافل ہو رہے ہیں۔ اگر رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو ان لوگوں کے ساتھ دیکھ پائیں تو کیا وہ خوش ہوں گے یا آپ کا دِل برا ہو گا۔ اگر یہ لوگ آپ کے ووٹوں س کامیاب ہو جائیں تو وہ واقعی دین اسلام کی ترقی چاہیں گے اور وہ اسلامی دستور بنانا بھی چاہیں تو کیا بنا بھی سکیں گے۔ ان کو قرآن پاک اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پاک سنت کا فہم کتنا حاصل ہے۔ قابل اعتماد ہے یا گزارہ۔ اتنی باتیں سوچے بغیر اگر آپ نے اپنا ووٹ استعمال کیا تو خدا کے ہاں آپ مجرم ہوں گے۔ اگر جان بوجھ کر ووٹ بے جا استعمال کیا تو اپنی آخرت کا آپ نے ستیاناس کیا۔ حضور کا ارشاد ہے کہ:۔
من شر الناس منزلۃ یوم القیمۃ عبد اذھب اخرتہ بدنیا غیرہ (ابن ماجہ، ابو امامہ)
قیامت کے دن سب لوگوں سے بدتر درجہ اس شخص کا ہو گا جس نے کسی کی دنیا کے لئے اپنی آخرت گنوا دی۔
بالخصوص آج کل ووٹوں میں تو یہی کچھ ہوتا ہے۔ اقتدار کے چسکے کوئی لیتا ہے اور خون پسینہ اور ایمان کوئی گنواتا ہے۔ انا للّٰہِ وانا الیہ راجعون۔
ضرورت مدرس
مدرسہ محمودیہ کے لئے ایک قابل، محنتی اور شریف الطبع استاد کی ضرورت ہے۔ خواہش مند حضرات مندرجہ ذیل پتہ پر رجوع کریں۔ مہتمم مدرسہ محمودیہ سرہالی کلاں۔ تحصیل قصور، ضلع لاہور۔