کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 31
بہرحال اتنی چیخ و پکار کے بعد بھی ان کے بچنے کی کوئی صورت نہیں نکلے گی، کیونکہ اللہ کے رسول بھی ان کی سفارش کرنے کے بجائے، ان کے خلاف ہی ایک اور مقدمہ کھڑا کر دیں گے۔
وَقَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِیْ اتَّخَذُوْا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ مَھْجُوْرًا (ایضا)
اور اس وقت پیغمبر (محمد رسول اللہ، خدا کی جناب میں) عرض کریں گے کہ اے میرے رب! میری امت نے اس قرآن کو ’’یونہی سی شے‘‘ سمجھ کر چھوڑ دیا تھا۔ جب رسولِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے خلاف کے حضور میں مقدمہ دائر کریں گے تو کوئی بتائے، چھٹکارے کی کوئی اور صورت باقی رہ جائے گی؟ الیکشن کے ان دنوں میں بھی کچھ اسی قسم کا سماں بنا ہوا ہے۔ عوام کے بڑے حیلے بہانوں سے بہکا کر قرآن اور رسولِ پاک کی سنت سے دور لے جا رہے ہیں، اور لوگ ہیں کہ، جان بوجھ کر ان کے پیچھے دوڑے جا رہے ہیں اور یہ قطعاً نہیں سوچتے کہ جن لوگوں کے پیچھے لگ کر ہم بھاگے جا رہے ہیں، کل اس کا انجام کیا ہو گا؟
آپ لوگ سمجھتے ہیں کہ، یہ شاید جنگ اقتدار ہے۔ حالانکہ بات صرف اتنی نہیں، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان انتخابات کے ذریعے آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ پاکستان میں حق کا بول بالا ہو یا باطل کا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے نظام برحق کی جیت ہو یا کارل مارکس یا کسی اور عدو اللہ کی، خیر اور شر، اسلام اور کفر کے اس معرکہ میں کس کی ہار ہو اور کس کی جیت ہو۔ یقین کیجئے! اس الیکشن کے نتائج نہایت دور رس ہوں گے، ووٹ کی ’’پرچی‘‘ رف کاغذ کا ایک ٹکڑا نہیں ہے، بلکہ آپ کا نامۂ اعمال ہے۔ کوینکہ آپ کو ملت اسلامیہ کی قیامت اور نمائنگی کے لئے ایک موزوں انسان کا انتخاب کرنا ہے۔ اگر اسو کے لئے کسی برے اور نااہل انسان کو منتخب کیا تو ملت محمددیہ پر یہ آپ کا بہت بڑا ظلم ہو گا۔ اس لئے آپ کو نہایت غور اور ہوش کے ساتھ قدم اُٹھانا چاہئے، اسے کاروبار یا کھیل نہ تصور فرمائیں۔ کل خدا کے حضور میں پیشی ہو گی۔ سوچ لیجئے کہ وہاں کیا جواب دیں گے؟ باقی رہی دولت اور برادری؟ یقین کیجئے ان میں سے کوئی شے بھی آپ