کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 30
رَبَّنَا اَرِنَا الَّذِیْنِ اَضَلّٰنَا مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ نَجْعَلْھُمَا تَحْتَ اَقَْامِنَا لِیَکُوْنَا مِنَ الْاَسْفَلِیْنَ (پ ۲۴، حم سجدہ ۳ ۴)
الٰہی شیطان اور آدمی جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا (ایک نظر) ان کو (بھی تو) ہمیں دکھا کر ہم ان کو اپنے پیروں تلے (مسل) ڈالیں تاکہ وہ بہت ہی ذلیل ہوں۔
یَوْمَ تُقَلَّبُ وُجُوْھُھُمْ فِی النَّارِ یَقُوْلُوْنَ یَلَیْتَنَآ اَطْعْنَا اللّٰہَ وَاَطَعْنَا الرَّسُوْلَا ہ وَقَالُوْا رَبَّنَآَ اِنَّآ اَطَعْنَا سَادَتَنَا وکُبَرَآئَ نَا فَاَضَّلُّوْنَا السَّبِیْلاً ہ رَبَّنَآ اٰتِھِمْ ضِعْفَیْنِ مِنَ الْعَذَابِ وَالْعَنْھُمْ لَعْناً کَبِیْرًا (پ ۲۲، احزاب ع ۴)
جب ان ۰تابعداروں) کے منہ (سیخ کے کباب کی طرح دوزخ کی) آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے اور (وہ مارے افسوس کے) کہیں گے: اے کاش! ہم نے (دنیا میں) اللہ کا کہا مانا ہوتا، رسول کا کہا مانا ہوتا۔ اور وہ (یہ بھی) کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم نے اپنے رئیسوں اور بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہم کو گمراہ کیا۔ اے ہمارے رب! ان کو دہرا عذاب دے اور ان پر بڑی (سے بڑی) لعنت کر۔
وَیَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیْہِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا ہ یٰوَیْلَتٰی لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِیْلًا ہ لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّکْرِ بَعْدَ اِذْ جَآئَ نِیْ ط وَکَانَ الشَّیْطٰنُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلَا (پ ۱۹، الفرقان ع ۳)
اور جس دن نافرمان (مارے افسوس کے) اپنے ہاتھ کاٹے گا (اور) کہے گا: اے کاش! میں (بھی) رسول کے (دین کے) رستے لگ لیتا۔ ہائے میری کم بختی! اے کاش! میں فلاں (شخص) کو دوست نہ بناتا۔ اس نے تو ’’یادداشت‘‘ (الٰہی) کے آنے کے بعد بہکا دیا۔ اور شیطان (کا قاعدہ ہے کہ وقت پڑنے پر) انسان کو چھوڑ کر الگ ہو جاتا ہے۔
مسلمانو! کل جو ان کے خلاف لا حاصل واویلا کرو گے، آج ہی ان سے الگ ہو کر صالح لوگوں کے ساتھ کیوں نہیں ہو لیتے۔ اب ہوش میں آگئے تو کچھ بن جاؤ گے لیکن حسرت و نامرادی کے سوال کچھ حاصل نہیں ہو گا۔