کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 1
مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی 99 جے لاہور
ترجمہ:
مسلک اہل حدیث کا ماضی اور حال
سلف صالحین ’’جماعت‘‘ تو ضرور تھے لیکن ہماری طرح ان کو تنظیم کی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ سالارِ کارواں صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجازی قافلہ کے لئے جو جادہ اور منزل تشخیص کی تھی، قدرتی طور پر سب کا رُخ ادھر ہی کو تھا اور اسی منزل کی طرف سب رواں دواں اور جدہ پیما تھے۔ چونکہ مجموعی طور پر ملت اسلامیہ خیر سے قریب اور شر سے دور تھی، اس لئے خیر کا چشمہ شیریں جہاں نظر آجاتا ایک پیاسے کارواں کی طرح وہاں سب مجتمع ہو جاتے تھے۔ گویا کہ یہ ان کی ایک قدرتی تنظیم تھی۔ اسلاف کے پاس فکر مربوط، وحدتِ عمل اور احساسِ بصیر کی دولت وافر تھی۔ اس لئے وہ سرگرم عمل بھی تھے اور تسبیح کے دانوں کی طرح منظم بھی۔ اس کا محرک وہی فطری خمیر تھا جس سے مسلم معاشرہ کی تخلیق ہوئی تھی، یعنی وہی دینی شعور، ملی غیر ت اور احساس فرض۔ یہ ٹھیک ہے، ان میں بھی اختلافات تھے مگر وہ اپنے پس منظر اور محرکات کی وجہ سے ایتلاف اور یک جہتی کا مصدر بن گئے تھے۔ ان میں خود غرضانہ کم ظرفی کی آمیزش اور حریفانہ سبک سری کا شائبہ تک نہیں تھا۔
اس دور کی ایک برکت یہ بھی آپ نے مشاہدہ کی ہو گی کہ اس مبارک عہد میں کچھ سیاسی بوا لہوس بھی موجود تھے اور چند سیاسی کھلندروں کو ’’سیاست بازی‘‘ کا شوق بھی چرایا تھا لیکن اس کمزوری کے باوجود ان کی حدود ریاست میں اعداء اللہ کے افکار اور نظریات کی تبلیغ کسی کے لئے بھی ممکن نہیں تھی اور نہ ہی ان کے سننے کے لئے مسلم معاشرہ میں قوتِ برداشت تھی۔ حریت فکر اور آزادیٔ رائے کی اس اصطلاح سے وہ بالکل اجنبی تھے جو آج کل مقبول ہے۔ ایسی