کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 28
جواب میں کمزور کہیں گے۔
وَقَالَ الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِلَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْا بَلْ مَکْرُ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ (پ۲۲۔ السبا ع ۴)
اور کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے کہ (زبردستی تو نہیں) مگر (ہاں تمہاری) رات دن کی چالوں نے (روکا)
آج کل یہ لوگ اسلامی نظام حکومت کو روکنے کے لئے جو چالیں چل رہے ہیں، کیا وہ ان کی ان فریب کاریوں سے کچھ زیادہ مختلف ہیں؟
سورہ بقرہ میں اس کی تفصیل یوں بیان کی گئی ہے۔
وَلَوْ یَرَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَ اَنَّ الْقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیْعًا وَّاَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ ہ اَذْ تَبَرَّأ الَّذِیْنَ اتُّبْعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَرَأَوُالْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِھِمُ الْاَسْبَابُ ہ وَقَالَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا کَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنْھُمْ کَمَا تَبَرُّؤْا مِنَّا ط (پ۲، البقرہ ع ۲۰)
اور جو بات (ان) ظالموں کو عذاب دیکھنے پر سوجھ پڑے گی، اے کاش! اب سوجھ پڑتی کہ ہر طرح کی قوت اللہ ہی کو ہے اور (نیز) یہ کہ اللہ کا عذاب بھی سخت ہے۔ (یہ ایسا ٹیڑھا وقت ہو گا کہ) اس وقت گرو (اپنے) چیلے چانٹوں سے دست بردار ہو جائیں گے اور عذاب آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور ان کے (آپس کے) تعلقات (سب) ٹوٹ ٹاٹ جائیں گے اور چیلے بول اُٹھیں گے کہ اے کاش! ہم کو (ایک دفعہ دنیا میں) پھر لوٹ کر جانا ملے تو جیسے یہ (لوگ آج) ہم سے دستبردار ہو گے ہیں (اسی طرح کل کو) ہم بھی ان سے دستبردار ہو جائیں۔‘‘
اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔
کَذٰلِکَ یُرِیْھِمُ اللّٰہُ اَعْمَالَھُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیْھِمْ وَمَا ھُمْ بِخَارِجِیْنَ مِنَ النَّارِ (ایضا)
یوں اللہ ان کے اعمال ان کے آگے لائے گا کہ ان کو (وہ اعمال سرتا تا سر (موجب) حسرت دکھائیں دیں گے۔ اور (اس پر بھی) ان کو دوزخ سے نکلنا (نصیب) نہیں ہو گا۔
جو لوگ، غلط کار لوگوں کو آگے لانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کو ان سطور کا بغور مطالعہ کر