کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 26
اس کے علاوہ ہم تم کو اپنے (لوگوں) میں کمزور پاتے ہیں اور اگر تمہاری برادری کے لوگ نہ ہوتے تو ہم تم کو (کبھی کا) سنگسار کر چکے ہوتیاور ہم پر تمہارا کوئی دباؤ تو ہے نہیں۔ حضرت ہود علیہ السلام نے جواب دیا: یٰقَوْمِ اَرَھْطِیْ اَعَزَّ عَلَیْکُمْ مِنَّ اللّٰہِ ط بھائیو! کیا اللہ سے بڑھ کر تم پر میری برادری کا دباؤ ہے۔ برادری سسٹم نے جیسے پہلے لوگوں کی آخرت اور ایمان تباہ کیا تھا۔ ویسا ہی آج بھی ہو رہا ہے، دیا کام لیتی ہے، تو حق کا واسطہ دے کر نہیں، برادری کا نام لے کر لیتی اور دیتی ہے۔ اس لئے انجام بھی اس سے مختلف نہیں نکل رہا اور نہ کبھی مختلف نکلے گا۔ حق کی راہ میں جو لوگ رکاوٹ بنتے اور فتنے کھڑے کرتے رہے ہیں، عموماً بڑی برادری، جتھے والے خوش حال اور با اثر لوگ ہوتے ہیں۔ وَمَا اَرْسَلْنَا فِیْ تَرْیَۃٍ مِّنْ نَذِیْرٍ اِلَّا قَالَ مُتْرَفُوْھَا اِنَّا بِمَا اُرْسِلْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ۔ وَقَالُوْا نَحْن اَکْثَرُ اَمْوَالًا وَّاَوْلَادًا وَمَا نَحْنُ بِمُعَذِّبِیْنَ (پ۲۲، السباء ع۴) اور ہم نے کسی بستی میں کوئی (رسولِ خدا) خدا سے ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے آسودہ لوگوں نے (اترا کر) ان سے کہا کہ جو (پیغام) دے کر تم کو بھیجا گیا ہے۔ ہمیں وہ منظور نہیں اور انہوں نے کہا کہ ہم مال اور اولاد (تم سے) زیادہ رکھتے ہیں اور (آخرت میں بھی) ہم کو عذاب نہیں ہو گا۔ ان آسودہ حال لوگوں کے اثرات کا ذِکر کرتے ہوئے فرمایا۔ وَاِذَا رَأَیْتَھُمْ تُعْجِبُکَ اَجْسَامُھُمْ وَاِنْ یَّقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِھِمْ (پ ۲۸، المنفقون) اور جب آپ ان کو دیکھیں تو ان کے ڈیل ڈول آپ کی نظروں میں کھب جائیں اور بات کریں تو آپ اس کو (توجہ سے) سنیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان آسودہ حال منکرین حق کے بارے میں فرمایا کہ یہ دھن دولت اور وہ برادری، کوئی شے بھی قابلِ رشک نہیں ہے بلکہ فتنہ ہیں۔