کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 25
غلط کار لوگوں سے ہوشیار ہو جاؤ ورنہ پچھتاؤ گے
ووٹ کی یہ پرچی صرف کاغذ کا ٹکڑا نہیں، آپ کا نامۂ اعمال بھی ہے۔
اٹھو وگرنہ حشر نہیں ہو گا پھر کبھی دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا
گو اگلے وقتوں میں الیکشن اور انتخابات کی یہ فنی شکل مروج نہیں تھی تاہم اثرات اور عوامل جن کے ذریعے کچھ شاطر لوگ عوام پر مسلط ہو جاتے ہیں، وہ تقریباً تقریباً آج سے کچھ زیادہ مختلف نہیں تھے۔ غور فرمائیے۔ یہ کتنا بڑا سانحہ اور المیہ ہے کہ دنیا میں جتنے سرکش، متکبر، اچکے اور مفسد لوگ ہیں ساری دنیا کی نگاہ میں برے ہی ہوتے ہیں، لیکن افسوس! ہر مقام پر سارے لوگ، مقدم بھی انہی کو رکھتے ہیں، ان کو ہی سنتے ہیں اور ان کے ہی کہے پر چلتے ہیں۔ اللہ والوں کی نہ کوئی سنتا ہے اور نہ ہی ان کے کہے کا کوئی اعتبار کرتا ہے۔ قرآن کریم نے ان کی اِسی ذہنیت اور روش کا گلہ اور شکوہ کیا ہے۔
وَتِلْکَ عَادَ جَحَدُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّھِمْ وَعَصَوْا رُسُلَہٗ وَاتَّبَعُوْا اَمْرَ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ (پ ۱۲ ھود ع ۵)
اور (اے پیغمبر) یہ (اجڑی ہوئی بستیاں جو تم دکھتے ہو وہی قوم) عاد (کے لوگ) ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کے حکموں سے اکار کیا، اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر سرکش، دشمن (خدا) کے حکموں پر چلتے رہے۔
قَالُوْا یٰشُعَیْبُ مَا نَفْقَہُ کَثِیْراً مِمَّا تَقُوْلُ وَاِنَّا لَنَرٰکَ فِیْنَا ضَعیْفًا ج وَلَو لَا رَھْطُکَ لَرَجَمْنٰکَ وَمَآ اَنْتَ عَلَیْنَا بِعَزِیْرٍ (پ ۱۲، ھود ع ۸)
وہ کہنے لگے کہ اے شعیب! جو باتیں تم کہتے ہو ان میں سے اکثر تو ہماری سمجھ میں آتی نہیں،