کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 24
قرأت سے پہلے کہے اور ہر تکبیر کے ساتھ دونوں ہاتھ اُٹھائے۔
عید کی جماعت: خدانخواستہ کوئی شخص عید کی جماعت میں شامل نہیں ہو سکا تو اسی میدان میں وہ خود مسنون طریقہ سے دو رکعت نماز ادا کرے۔[1] بخاری
مبارک بادی[2]: نمازِ عید کے بعد مسلمان آپس میں ملاقات کریں تو ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد ان الفاظ میں دیں۔
تَقَبَّل اللّٰہُ مِنَّا وَ مِنْکَ۔ (مجمع الزوائد جلد ۲ صفحہ ۲۰۶)
اللہ تعالیٰ ہم سب کی عید اور دیگر اعمال صالحہ قبول فرمائے۔
شوال کے چھ روزے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رمضان کے روزے رکھ کر عید کے بعد چھ روزے ماہ شوال کے رکھے، وہ ہمیشہ روزہ رکھنے کا ثواب پائے گا۔ (مسلم، ترمذی، ابن ماجہ)
حدیث میں مَنْ صَامَ رَمَضَاَ ثُمّ اَتْبَعہ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ کے الفاظ ہیں۔ یعنی رمضان شریف کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے اس کے پیچھے لگائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ عید کے بعد متصل روزے رکھے۔ فقط
خوشخبری
خطیبِ ملت حضرت مولانا حافظ محمد اسماعیل روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کے اکلوتے صاحبزادے حافظ محمد ایوب نے امسال رمضان میں مدرسہ رحمانیہ گارڈن ٹاؤن لاہور میں قرآن مجید سنایا ہے۔ حضرت حافظ صاحب کے احباب کو یہ خبر سناتے ہوئے ہم خوشی محسوس کر رہے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت حافظ صاحب کی اس یادگار کو ان کا خلف الصدق بنائے۔ آمین۔ حافظ محمد ایوب نے صرف آٹھ سال کی عمر میں مکمل قرآن مجید حفظ کر لیا تھا اور اس سال میٹرک کا امتحان دے رہا ہے۔ (ادارہ)
[1] فی ترجمۃ الباب
[2] اصل روایت طبرانی کبیر میں ہے