کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 23
لیکن حائضہ نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں۔ ایک خاتون نے عرض کیا۔ اے رسولِ خدا! بعض دفعہ کسی کے پاس چدّر نہیں ہوتی فرمایا اس کی سہیلی اپنی چدّر میں اسے چھپا کر لے آئے۔ [1]
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
حضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹیوں اور ازواجِ مطہرات کو عیدین میں لے جایا کرتے تھے۔ عیدگاہ کو پیدل آنا جانا اور آتے جات راستہ تبدیل کرنا سنت ہے۔ ترمذی، مشکوٰۃ
نمازِ عید کا طریقہ[2]: نمازِ عید خطہ سے پہلے صرف دو رکعت ہے۔ ب۔ اس میں نہ اذان ہے نہ اقامت (تکبیر)۔ ج۔ عید گاہ میں منبر لے جانا یا بنانا خلافِ سنت ہے۔
تکبیراتِ عیدین: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں تکبیر تحریمہ کے علاوہ سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں قرأت سے پہلے کہتے تھے۔[3] (ترمذی)
قرأت نمازِ عیدین[4]: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سبح اسم ربک الاعلٰی اور دوسری میں ھل اتاک حدیث الغاشیہ (مسند احمد)۔ اور کبھی اسی ترتیب سے سورۂ ق اور اقتربت الساعۃ (سورۂ قمر) پڑھتے۔ (ترمذی، ابو داؤد، ابن ماجہ۔
شاہ جیلانی اور نمازِ عید: حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ مسائل عید کے بیان میں فرماتے ہیں۔ (وهي ركعتان يكبرني الاولي بعد دعاء الافتتاح وقبل التعوذ سبع تكبيرات وفي الثانية خمس تكبيرات قبل القراءةيرفع يديه مع كل تكبيرة ( غنية مطبع صديقي لاهور ص 55)
نمازِ عید دو رکعت ہے۔ پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری رکعت میں پانچ تكبیریں
[1] بخاری، مسلم ، احمد ، ابن ماجہ ، نسائی ، بیہقی وغیرہم
[2] بخاری ، مسلم ، احمد ، ترمذی ، نسائی ، ابن ماجہ ، بیہقی جلد 3 ص 296
[3] ابن ماجہ ، دار قطنی ، ابن خزیمہ ، بیہقی ، طحاوی ، ابن عدی اور دارمی طبع جدید ص 315 عن عبد اللہ بن عمار عن ابیہ عن جدہ
[4] ترمذی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو تحفۃ الاخوذی