کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 22
نقدی دے سکتے ہیں۔ شب عید کی فضیلت: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی رات کو عبادت سے زندہ رکھا، اس کا دل اس دن نہ مرے گا جبکہ سب دل مر جائیں گے یعنی فتنوں کے زمانہ میں یا حشر کے دن شاداں و فرحا ہو گا۔ [1] عید کے دِن روزہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عید الفطر اور عید الضحٰی کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا۔ [2] عید کے دِن کھانا: عید الفطر کے روز کچھ کھا کر نماز ک لئے جانا اور عید الاضحیٰ سے پیشتر کچھ نہ کھانا مسنون ہے۔ [3] مسجد میں عید پڑھنا خلافِ سنت ہے: حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، صحرا اور میدان میں نمازِ عید پڑھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ (مجمع الزوائد جلد ۲ ص ۲۰۶) شرعی عذر: ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ایک مرتبہ بارش کی وجہ سے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے نمازِ عید مسجد میں پڑھائی۔ [4] مقامِ غور ہے: کہ مسجد نبوی میں ایک نماز پچاس ہزار نماز کا ثواب رکھتی ہے۔ پھر بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کو چھوڑ کر عید کی نماز باہر پڑھتے تھے۔ معلوم ہواکہ نمازِ عید میدان اور صحرا میں پڑھنی چاہئے۔ بلا عذر مسجد میں نمازِ عید پڑھنا خلافِ سنت ہے مگر افسوس ہے کہ آج کل اس کا عام رواج ہو چکا ہے۔ شاہ جیلانی رحمہ اللہ کا فرمان: حضرت شیخ عبد القدار جیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: والاولٰی ان تقام فی الصحراء وتکرہ فی الجامع الا لعذر (غنیۃ الطالبین مطبع صدیقی لاھور ص ۵۴۲) مستورات عید گاہ میں: اُمِ عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، ہمیں دربارِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے حکم ہوا کہ ہم حائضہ اور پردہ نشین مستورات کو بھی عیدین میں (اپنے ہمراہ) نکالیں تاکہ وہ مسلمانوں کی دُعا اور جماعت میں شامل ہو جائیں،
[1] مجمع الزوائد جلد 2 ص 198 رواہ الطبرانی فی الکبیر الاوسط [2] بخاری ، مسلم ، ترمذی ، ابن ماجہ [3] ابن ماجہ ، دارمی ، احمد ، ابن حبان ، دار قطنی ، حاکم ، بیہقی [4] ابو داؤد ( منذری نے اس حدیث پر سکوت کیا ہے ) ابن ماجہ ، حاکم ، بیہقی