کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 21
صدقۃ الفطر کس چیز سے اور کس قدر دینا چاہئے؟ صدقۃ الفطر اجناس خوردنی[1] سے دیا جائے جو عام طور پر وہاں کے لوگوں کی خوراک ہو اور ہر چیز سے صاع حجازی دینا چاہئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے صاع حجازی سے ہی صدقہ فطر ادا کیا ہے جس کا وزن ہمارے اور ان کے لحاظ سے تقریباً پونے تین سیر انگریزی بقول محدثین رحمہ اللہ صاع حجازی پانچ رطل و ثلث رطل کا ہوتا ہے اور ایک رطل آٹھ چھٹانک کا جو تمہارے حساب سے دو سیر دس چھٹانک تین تولہ چار ماشہ ہوتے ہیں مگر احتیاطاً پونے تین سیر دے دینا بہتر ہے۔ صدقۃ الفطر کس وقت دیا جائے؟[2] ۱۔ عید کی نماز سے پہلے ادا کرنا ضروری ہے۔ ۲۔ اگر عید کے بعد ادا کیا تو صدقہ فطر شمار نہ ہو گا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صدقہ فطر عید جانے سے پہلے ادا کرو۔ (بخاری) ۳۔ عید سے دو تین روز پیشتر ادا کیا جائے تو بھی جائز ہے۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ دو دن پہلے ہی صدقہ فطر مساکین کو دے دیا کرتے تھے۔ (بخاری) مؤطا امام مالک میں روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ صدقہ فطر عید سے دو تین روز پہلے اس شخص کے پاس بھیج دیتے جس کے پاس جمع ہوتا تھا، اس سے معلوم ہوا کہ صدقہ فطر اور زکوٰۃ ایک جگہ جمع ہو کر بصورت بیت المال صاحب حاجات پر تقسیم کی جائے تو نہایت بہتر ہے۔ اس سے بڑے بڑے اسلامی کام نکلتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں میں اس کا احساس پیدا کرے۔ آمین۔ صدقۃ الفطر میں نقدی دینا بھی جائز ہے: فقراء کی ضروریات کو ملحوظ رکھت ہوے صدقۃ الفطر میں غلہ کی بجائے نقدی، پیسے دینا بھی جائز ہے، [3]حدیث میں ہے۔ اغنوھم فی ہٰذا الیوم (دار قطنی) یعنی اِس دن فقراء کو بے پرواہ کر دو۔ اِس حدیث سے یہ استدلال ہو سکتا ہے کہ مساکین کی ضروریات کے مطابق غلہ کے حساب سے
[1] بدایۃالمجتہد [2] بخاری، ابو داؤد ، ابن ماجہ ، حاکم ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات حفظہ زکوۃ رمضان سے بھی استدلال کیا جا سکتا ہے جو صحیح بخاری میں غالبا تین مقامات پرہے ۔ [3] اس کا اندازہ آج کل تقریبا ڈیڑھ روپیہ ہے