کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 20
صدقۃ الفطر اور عید الفطر کے احکام و مسائل
از مولانا حفظ محمد اسمٰعیل روپڑی رحمۃ اللہ علیہ تخریج از حفاظ ثناء اللہ خاں فاضل مدنی
رویت ہلال: ہلال عید کی شہادت کے لئے دو مسلمانوں کا ہونا ضروری ہے۔ ایک کی شہادت منظور نہیں ہو سکتی۔ [1] (مشکوٰۃ)
رویت ہلال کی دعا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیا چاند دیکھ کر یہ دعا پڑھتے۔
اَللّٰھُمَّ اَھلَّہٗ عَلَیْنَا بِالْاَمْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلَامَۃِ وَالْاِسْلَامِ رَبِّیْ وَرَبُّکَ اللّٰہ۔ (ترمذی)
صدقۃ الفطر: انسان سے بتقاضائے بشریت حالت روزہ میں بعض خطائیں اور غلطیاں ہو جاتی ہیںَ اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقۃ الفطر فرض کیا، تاکہ روزے پاک[2] صاف ہو کر مقبول ہو جائیں، جس طرح رمضان مبارک کے روزے فرض ہیں اسی طرح صدقۃ الفطر فرض ہے۔
صدقۃ الفطر کس پر فرض ہے؟ ہر مسلمان[3] پر چھوٹا ہو یا بڑا، غلام ہو یا آزاد، روزہ رکھتا ہو یا نہ، جو لوگ کسی عذر کی وجہ سے روزہ نہ رکھتے ہیں ان پر بھی فرض ہے۔ نماز عید سے پہلے جو بچہ پیدا ہو اس کی طرف سے بھی صدقہ فطر ادا کرنا ضروری ہے کیونکہ اس سے مقصد یہ ہے کہ مساکین کو اس روز سوال سے بے نیاز کر دیا جائے۔
صدقہ فطر کس کا حق ہے؟ حدیث میں ہے: لا یاکل طعامک الا تقی۔[4] پس صدقہ فطر اور سالانہ زکوٰۃ، مسلمان نمازی، دین دار، محتاجوں کا حق ہے۔ بے نمازوں اور بے دینوں کا اس میں کوئی حق نہیں، مساجد کے اماموں کو امامت کی اجرت پر بھی نہ دینا چاہئے۔ مسکین سمجھ کر دینا چاہئے بشرطیکہ وہ مسکین ہوں۔
[1] احمد ابو داؤد ( منذری نے اس حدیث پر سکوت کیا ہے ) دار قطنی وقال اسناد حسن ثابت
[2] ابو داؤد ،ابن ماجہ ، دار قطنی ، حاکم ، بیہقی
[3] متفق علیہ
[4] مشکوٰۃ