کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 18
پیش کر رہے ہیں اور حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے متعدد پر مغز ارشادات کی نشان دہی کر چکے ہیں مثلاً ۱۔ پانی بسم اللہ پڑھ کر پیا جائے۔ ۲۔ ایک سانس میں ہی نہ پیا جائے بلکہ تین گھونٹ میں تھوڑا تھوڑا کر کے پیا جائے۔ ۳۔ پانی پی کر اللہ کا شکر ادا کیا جائے جس کے لئے مسنون الفاظ ہیں، الحمد للہ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود اس طریقہ سے پانی نوش فرماتے تھے۔ بلکہ آپ کے چچازاد بھائی حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ ہر گھونٹ میں الحمد للہ کہتے اور آخر میں اللہ کریم کا شکر ادا کرتے۔ ۴۔ پانی پینے کے آداب میں چوتھی بات یہ ہے کہ پانی کھڑے ہو کر نہ پیا جائے۔ افسوس ہمارے ہاں بوفے سسٹم جدید تہذیب کا خصوصی نشان اور طرۂ امتیاز بن گیا ہے۔ آبِ زم زم کھڑے ہو کر اور رُو بقبلہ ہو کر پینا مسنون ہے۔ اس کی حکمت اور مصلحت ظاہر ہے۔ ایک طرف چاہ زم زم پر حجاج اور زائرین کا ہجوم دوسرے اس کا تقدس اور اقرار۔ اِس سلسلے میں ہم حضور ختمی مرتبتٹ کا ایک اور ارشاد پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ حضرت عکرمہ روایت کرتے ہیں۔ نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنْ یُّتَنَفَّسَ فِی الْاِنَائِ اَوْ یُنْفَخَ فِیْہِ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ پانی میں سانس لیا جائے یا اس میں پھونک ماری جائے۔ حقہ کی طرح پانی کے برتن میں گڑ گڑانا یا پانی پیتے ہوے اس کے برتن میں پھونکیں مارنا حفظانِ صحت کے اصولوں کے منافی ہے۔ خصوصاً اِس صورت میں جب کہ اِس برتن سے دوسرے پانی پینے والے ہیں۔ غور کیجئے حضور کا یہ ارشاد حکمت کے اصولوں میں قدر بھاری ہے۔ ڈاکٹر طبیب آج جو باتیں کرتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صدیوں پہلے بتلا دی تھیں۔ پانی پینے کے بعد دُعا: پانی پینے کے آداب آپ پڑھ چکے ہیں۔ اب ہم حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم