کتاب: محدث شمارہ 1 - صفحہ 17
تھوڑا تھوڑا کر کے پانی پینے کے فوائد بے شمار ہیں اور ان سب کا تعلق انسان کی اپنی ذات سے ہے۔ روحانیات یا اخلاقیات کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ چونکہ اسلام محض روحانیت و اخلاقیات کا مذہب نہیں بلکہ ہر قسم کے کمالات کا ضامن ہے۔ اسی لئے وہ زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی کرتا ہے اور حضرت ختم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے عملاً یہ سب کچھ کر کے دکھا دیا ہے۔
حضور تین گھونٹ کر کے پانی پیتے۔ ہر گھونٹ پر منعم حقیقی کی حمد کرتے اور سیر ہو کر اس کا شکر بجا لاتے۔ درود و سلام ہو ا کی باکمال ذات پر۔
بیٹھ کر پانی پینا: کھانے پینے کے آداب میں رحمت مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ملاحظہ کیجئے۔ اور اپنی زندگی کا شعار بنائیے۔ اس کے راوی ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خادمِ خاص حضرت انس رضی اللہ عنہ۔ وہ بیان کرتے ہیں۔
نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ اَنْ یَّشْربَ الرَّجْلُ قَائِمًا۔ حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امر کی ممانعت فرما دی کہ کوئی شخص کھڑا ہو کر کچھ پئے، آج کل ہمارے چھوٹے بڑے اس اسلامی ادب کی طرف چنداں دھیان نہیں دیتے۔ بلکہ کھڑے ہو کر کھانے پینے کو فیشن تصور کرتے ہیں۔
کھڑے ہو کر کھانا پینا فیشن ضرور ہے لیکن اچھا فیشن نہیں۔ اچھا فیشن وہ ہے جو ہمارے دو جہان کے سردار صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہوں میں اچھا ہے کہ ان کا کوئی حکم اور کوئی عمل حکمت سے خالی نہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آبِ زم زم کھڑے ہو کر پیتے۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے اس روایت کے ساتھ اس عمل کی وجہ یہ بھی بیان کر دی اور وہ ہے زم زم پر لوگوں کا ہجوم اور اژدحام۔ چنانچہ آب زم زم کو قبلہ رُو کھڑے ہو کر پینا امت کے لئے سنت نبوی ہو گیا۔ یہ ہے اتباع نبوی کا ایک ادنیٰ نمونہ۔ انہیں چھوٹی چھوٹی باتوں سے زندگی کا رُخ پلٹتا ہے اور صالح معاشرہ وجود میں آتا ہے۔
پانی میں سانس لینا: طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے کالم میں ہم پانی پینے کے آداب کے موضوع پر احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم